آک لینڈ کی سخت سیکورٹی والی جیل کا ایک منظر جہاں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو رکھا گیا ہے
آک لینڈ کی سخت سیکورٹی والی جیل کا ایک منظر جہاں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو رکھا گیا ہے

عیسائی دہشت گرد کے تحفظ کیلئے صرف سفید فام محافظ مقرر

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2مساجد پر فائرنگ کر کے 50نمازیوں کو شہید اور 48 کو زخمی کرنے والے گرفتار عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ پر صرف سفید فام محافظ مقرر کئے گئے ہیں جس کے باعث یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ جیل انتظامیہ اپنے امور میں نسل پرستی کو مد نظر رکھ رہی ہے۔

تاہم نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے سوالات پر محکمہ اصلاحات نے کہا ہے کہ کسی ایک قیدی کے سبب قواعد میں تبدیلی نہیں کی گئی۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے مطابق دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی نگرانی کیلئے پاکیا (Pākehā )  محافظ مقرر کیے گئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں پاکیا کی اصطلاح یورپی النسل سفید فام باشندوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

دہشت گرد کو کرائسٹ چرچ سے آک لینڈ کی پیرے موریمو جیل میں منتقل کرنے کے لیے بھی غیرمعمولی احتیاط برتی گئی اور اسے ایئر فورس کے ہرکولیس طیارے میں انتہائی سخت سیکورٹی میں منتقل کیا گیاجہاں اسے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی اس جیل میں خطرناک ترین مجرموں کو رکھا جاتا ہے۔

مساجد میں نمازیوں کو شہید کرنے والے دہشت گرد کو کسی سے ملاقات کی اجازت ہوگی نہ ہی اسے ٹی وی ، ریڈیو یا اخبارات تک رسائی کا حق ہوگا ۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی تحقیقاتی رپورٹر کیرولین مینگ یی کی رپورٹ کے مطابق عیسائی دہشت گرد کی نگرانی کیلئے پاکیہا جیل کے سفید فام اہل کار مقرر کئے گئے ہیں جو 24گھنٹے اس پر نظر رکھیں گے ۔نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ مجرموں کی نگرانوں کا تقرر نسل کی بنیاد پر کیا گیا ۔حکام کے نزدیک شاید کسی ایشیائی یا سانولی رنگت والے اہلکار کی تعینات دہشت گرد کو مشتعل کرسکتی ہے ۔

رپورٹ کی مصنفہ کے نزدیک سفید فام محافظ مقرر کر کے عیسائی دہشت گرد پر خصوصی مہربانی کی گئی تاہم نیوزی لینڈ کے دفاعی حکام کے مطابق ملازمین کی تعیناتی کا عمل کسی خاص فرد کیلئے تبدیل نہیں ہوتا ۔رپورٹ کے مطابق دہشت گرد قید کے دوران خود کو کوئی نقصان نہ پہنچالے ، اس خدشے کے ازالے کیلئے اسے صرف نیلے رنگ کا گاؤن پہننے کی اجازت ہوگی ۔اس کے سیل میں ہی ٹوائلٹ اور شاور لگا ہے ۔

حال ہی پیرے موریمو جیل میں 40برس قید کی سزا کاٹنے کے بعد رہا ہونے والے آرتھر ٹیلر کے مطابق اسے بھی 13ماہ تک قید تنہائی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔قید تنہائی توڑ کر رکھ دیتی ہے ۔مسلمانوں کا قاتل دہشت گرد بھی اس عذاب سے نہیں بچ سکے گا ۔ قید تنہائی کاسامنا کرنے والے کو دن میں صرف ایک بار نہانے کی اجازت ہوگی ۔ اسے کھانا سیل کی درز سے دیا جائے گا ۔ کھانے کی اشیا دروازہ کھول کر نہیں دی جائیں گی ۔ دہشت گرد کو دیگر قیدیوں سے ملنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی ۔