افغانستان میں امریکی اور افغان افواج کے درمیان 10 دن کے دوران دوسری بار باہمی جھڑپ ہوئی ہے جس کے بعد امریکہ نے بمباری کردی۔ بمباری میں 6 افغان فوجی مارے گئے جب کہ خواتین اور بچوں سمیت 13 شہری شہید ہوئے ہیں۔
یہ بمباری قندوز شہر کے مضافات میں کی گئی۔ اس سے پہلے جمعہ کو اسی علاقے میں 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نےامریکی افواج اور افغان فورسز کے درمیان بڑھتی ہوئی جھڑپوں پر رپورٹ دی ہے۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ 2016 میں قندوز پر قبضہ کرنے والے طالبان اب ایک بار پھر شہر کے گرد جمع ہورہے ہیں، جمعہ کو قندوز کے مضافات میں امریکی اور افغان خصوصی فورسز کی طالبان سے جھڑپ میں 2 امریکی فوج اور 4 افغان کمانڈوز ہلاک ہوئے تھے۔ ہفتہ کو امریکی فورسز نے جگہ تبدیل کی تو نقل وحرکت کے دوران ان کی گاڑی خراب ہوگئی۔ اسی دوران ایک افغان اہلکار نے امریکی فوجیوں پر فائرنگ کردی۔ جواب میں امریکی فوجیوں نے بھی فائرنگ کی اور 20 منٹ تک افغان اور امریکی افواج کے درمیان جھڑپ جاری رہی۔ اس کے بعد امریکی طیاروں نے علاقے پر بمباری کردی۔ اخبار کے مطابق بمباری کے نتیجے میں 6 افغان فوجی مارے گئے جب کہ مقامی پولیس ذرائع کاکہنا ہے کہ امریکی بم ایک افغان چوکی پر گرا جہاں 8 کے قریب اہلکار ہلاک ہوئے۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ بمباری سے 8 خواتین اور 4 بچوں سمیت 13 افغان شہری بھی شہید ہوئے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے بمباری میں شہریوں کے جانی نقصان کی تصدیق کی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ دس روز کے دوران امریکی اور افغان افواج میں لڑائی کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ دس روز قبل ارزگان میں افغان خصوصی فورسز کے ایک دستے اور امریکی فوجیوں میں لڑائی ہوگئی تھی جس کے بعد امریکہ نے بمباری کرکے 17 افغان اہلکاروں کو مار دیا تھا۔
قندوز میں امریکہ کے برسائے گئے بم گھروں پر گرے۔ شہید ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جن کے لواحقین لاشیں لے کر قندوز شہر پہنچ گئے اور وہاں احتجاج کیا۔