قطر کی ملکیت ایک آن لائن جریدے سے وابستہ برطانوی صحافی نے الزام عائد کیا ہے کہ ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید نے رواں برس کے شروع میں امریکہ کو تجویز پیش کی تھی کہ طالبان کے اہم رہنماؤں کو قتل کرادیا جائے تاکہ امریکہ سے مذاکرات میں ان کی پوزیشن کمزور ہوجائے۔
مڈل ایسٹ آئی میں شائع ڈیوڈ ہرسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ محمد بن زید نے یہ تجویز امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو پیش کی جس پر پومپیو بھی ہکا بکا رہ گئے تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات اعلانیہ طور پر تو طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے تاہم رواں برس مذاکرات کے دو ادوار ابوظہبی سے قطر منتقل ہونے پر شہزاد محمد بن زید ناراض ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شہزادہ محمد بن زیاد نے امریکہ کو افغانستان سے فوج نہ نکالنے کا مشورہ بھی دیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہوا تو افغانستان 2001 سے پہلے کی پوزیشن پر چلا جائے گا۔
مڈل ایسٹ آئی کا دعویٰ ہے کہ محمد بن زاید نے بلیک واٹر جیسے آپریشن کے انتظام اور فنڈنگ کی تجویز کی تاکہ طالبان کی ’’صف اول کی قیادت‘‘ کو قتل کردیا جائے۔ جریدے نے لکھا کہ ماضی میں سی آئی اے نے بلیک واٹر کے ذریعے طالبان رہنماؤں کے قتل کا ایک منصوبہ بنایا تھا لیکن اس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا۔
مڈل ایسٹ آئی کا کہنا ہے کہ دوحہ میں طالبان ترجمان کو اماراتی تجویز کا عمل ہے تاہم انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اس موقع پر کسی بھی طرح کی دھمکی اور بلیک میلنگ سے مذاکرات کا موقع متاثر ہو گا اور باہمی اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔ البتہ مڈل ایسٹ آئی قطر کی ملکیت ایک آن لائن جریدہ ہے اور قطر اور امارات کے درمیان کشیدہ تعلقات کسی سے نہیں چھپے ہیں۔ دیگر ذرائع سے اس رپورٹ میں کیے گئے دعوؤں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔