ملتان ایئرپورٹ کے حوالے سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا دی گئیں۔ ان افواہوں میں فائرنگ کے سبب ملتان ایئرپورٹ ہونے سے لے کر بھارتی حملے تک کے دعوے تک شامل تھے۔
پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ جنگ میں ملوث بھارتی ہندوتوا صحافیوں کی طرف سے پھیلائی گئی افواہوں سے متعدد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی حیران ہوئے تاہم ’’امت‘‘ نے پچھلی شب پھیلائی گئی افواہوں کے اسباب اور حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں کی نشاندہی کر لی ہے۔
اتوار کی شب سے شروع ہونے والی افواہیں صبح تک پھیلائی جاتی رہی اور یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی کیا گیا کہ بھارتی طیاروں نے ملتان میں ایک ’دہشتگرد‘ کیمپ پر حملہ کیا ہے اور یہ کہ اس حملے کی تصدیق بی بی سی اور سی این این نے بھی کردی ہے۔
اس سے پہلے پھیلائی گئی افواہوں کو سچ کا لبادہ پہنانے کی کوشش کی گئی اور ’’بھارتی حملے‘‘ کے سبب ملتان ایئرپورٹ اور علاقے کی فضائی حدود بند ہونے کے دعوے کیے گئے۔
ان افواہوں کو اس وقت تقویت ملی جب مسقط سے عام طور پر ملتان آنے والی سلام ایئر کی پروازOV257 کو ملتان کے بجائے لاہور میں اتار گیا۔ یہ پرواز ہر دوسرے دن مسقط سے ملتان آتی ہے لیکن گذشتہ شب یہ لاہور میں اتری۔
پاکستانی صحافی احمد نورانی نے ٹوئٹر پر اس پرواز کی منزل میں تبدیلی کا ذکر کیا اور لکھا کہ کئی سوشل میڈیا اکائونٹ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملتان ایئرپورٹ کے قریب شدید فائرنگ ہو رہی ہے۔ احمد نورانی نے کہاکہ اگر کوئی شخص ملتان ایئرپورٹ کے قریب موجود ہے تو تفصیلات بتائے۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین نے کہاکہ وہ ملتان ایئرپورٹ کے قریب ہی رہتے ہیں اور ایئرپورٹ کھلا ہے، طیاروں کی آمدورفت بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔ فائرنگ کے دعوؤں میں صداقت نہیں۔ لوگوں نے احمد نورانی پر افواہیں پھیلانے کا الزام عائد کیا۔
تاہم حقیقت میں یہ افواہیں کہیں اور سے پھیل رہی تھیں۔ ان کا ماخذ سرحد پار بیٹھے ہندوتوا صحافی اور سوشل میڈیا کارن تھے۔
ٹوئٹر پر@Natsecjeff کا ہینڈل کرنے والے بھارتی ایف جیفری اور بعض دیگر بھارتی ٹوئٹر صارفین نے رات پونے تین بجے کے قریب دعوے کیے کہ کشمیر میں جنگی طیاروں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ملتان میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں۔
اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے ٹوئٹر اکائونٹس سے اس حوالے سے ٹوئیٹ آنا شروع ہوگئیں۔ احمد نورانی نے اس کے بعد ٹوئیٹ کی اور انہوں نے جن سوشل میڈیا دعوئوں کا حوالہ دیا وہ یہی تھے۔
تاہم احمد نورانی نے اپنی ٹوئیٹ میں ملتان کی پراوز کا رخ تبدیل کرنے کا بھی ذکر کیا اور ویب سائیٹ فلائیٹ ریڈار کا ایک سنیپ شاٹ شیئر کیا جس میں یہ پرواز ملتان کے بجائے فیصل آباد کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی تھی۔
صبح تک ان افواہوں پر مبنی اطلاعات کو جمع کرکے بھارتی خبررساں ادارے اے این آئی نے خبر کی شکل دے دی اور ملتان ایئرپورٹ پر پروازیں معطل ہونے، سڑکیں بند ہونے اوردھماکے و فائرنگ سنے جانے کی سنسنی خیز خبر جاری کردی۔
حقیقت کیا تھی؟
اس پورے معاملے میں حقیقت صرف یہ تھی کہ ملتان ایئرپورٹ اتوار اور پیر کی درمیانی شب مینٹیننس کے لیے بند کیا گیا تھا۔ ملتان کی پرواز لاہور میں اتارنے جانے کا سبب بھی یہی تھا۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرپورٹ کی بندش کی پیشگی اطلاع دی تھی۔ فضائی حدود یا ایئرپورٹس کی بندش کے لیے نوٹس ٹو ایئرمین جاری کیا جاتا ہے جسے NOTAM کہا جاتا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اتوار کو جو نوٹس جاری کیا اس میں بتایا گیا تھا کہ ملتان ایئرپورٹ کا رن وے نمبر 18/36 اتوار 24 مارچ 2019 کو رات 9 بج کر 25 منٹ سے لے کر 25 مارچ 2019 کو صبح 3 بجے تک بند رہے گا۔
نوٹس میں بندش کا سبب آپریشنل مینٹیننس بتایا گیا۔ تاہم نوٹس میں فضائی حدود کی بندش کا کہیں ذکر نہیں تھا بلکہ واضح طور پر رن وے کی بندش کا لکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ہر طرح کی فضائی رکاوٹ کے حوالے سے NOTAM میں واضح کیا جاتا ہے۔ مثلا ریڈار بند ہونے پر بھی نوٹیم ہی جاری ہوتا ہے لیکن اس میں لکھا ہوتا ہے کہ فلاں ریڈار بند ہوگا۔ اسی طرح فضائی حدود بند ہونے پر بھی اس کا ذکر اور بندش کا علاقہ واضح طور پر لکھا ہوتا ہے۔
بھارتی ٹوئٹر صارف ایف جیفری کی ٹوئیٹس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نوٹیم جاری ہونے سے وہ آگاہ تھے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں اس کا عکس بھی دیا تاہم غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے اسے فضائی حدود کی بندش کا رنگ دے دیا۔
اسی طرح بھارتی میڈیا نے بھی اسے نوٹیم کو جانتے بوجھتے ہوئے غلط رنگ دیا۔ حالانکہ اس کی آخری سطر واضح طور پر بتا رہی ہے کہ آپریشنل وجوہات کی بنا پر رن وے بند کیا گیا ہے۔
جھوٹ افواہیں پھیلانے کا پہلا موقع نہیں
یہ پہلا موقع نہیں کہ سوشل میڈیا پر سرگرم بھارت کی ہندوتوا بریگیڈ نے جھوٹ اور افواہوں کا سہارا لیا ہے۔ انہی ایف جیفری نے گذشتہ ماہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر ٹینکوں کی نقل وحرکت اور لڑائی کی افواہیں پھیلائی تھیں۔
طیارے کی تباہی پر بھارت نے 1965 جیسا پروپیگنڈہ شروع کردیا
جب کہ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے پاکستان کی جانب سے مار گرائے گئے بھارتی مگ 21 طیارے کے ملبے کو پاکستانی ایف سولہ کا ملبہ قرار دینے کی بھونڈی کوشش کی تھی۔ جو اس وقت ناکام ہوئی جب ایک بھارتی دفاعی تجزیہ نگار نے ہی ٹی وی پر بتا دیا کہ یہ مگ 21 کا ملبہ ہے۔