افغانستان کے نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر عبدالرشید دوستم کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کا سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم کے قافلے پر صوبے بلخ میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک محافظ ہلاک، 2 زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر حملے میں محفوظ رہے۔
جنگجو کمانڈر عبدالرشید دوستم کے سابق چیف اسٹاف عنایت اللہ بابر نے بتایا کہ قافلے پر حملے میں متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان ترجمان نے ایک ٹویٹر پیغام میں حملے کی ذمے داری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جنگجئوں نے رشید دوستم کے قافلے پر حملہ کیا جس میں ان کے 4 باڈی گارڈزمارے گئے ہیں،
بلخ میں لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر مجھے مکمل اختیار اور موقع دیا جائے تو شمالی افغانستان سے محض 6 ماہ کے دوران طالبان کا خاتمہ کردوں۔
طالبان مخالف کمانڈر عبد الرشید دوستم افغان وار میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے تاہم امریکا کی حمایت یافتہ حکومت بننے کے بعد واپس آئے لیکن جنسی زیادتی کے مقدمات کے باعث ملک چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے۔
جلا وطنی ختم کرکے گزشتہ برس کابل پہنچنے والے افغان وار کمانڈر عبد الرشید دوستم کو افغانستان کا پہلا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا وہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہیں۔
واضح رہے کہ جولائی 2017ء میں کابل ایئرپورٹ پر رشید دوستم کی آمد پر خود کش حملے میں 23افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم اس حملے میں بھی رشید دوستم محفوظ رہے تھے۔