وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جس ملک نے تعلیم پر توجہ دی وہ آگے نکل گیا ہمیں بھی اپنے لوگوں کو تعلیم یافتہ بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے تحریک انصاف کا نظریہ ملتا ہے، ہمیں صرف ان سے مسلح ہونے پر اعتراض تھا، ایم کیو ایم سے جب دو بندے کابینہ کا حصہ بنے تو ڈر تھا کہ کہیں اختلاف پر بندوق ہی نہ نکل آئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں سب سے زیادہ نفیس وزراءایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی اور فروغ نسیم ہیں، ہوسکتا ہے ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اگلا الیکشن مل کر لڑیں ۔
حیدر آباد یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم عمران خان نے گورا کمپلیکس کا شکار لوگوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جہلم میں القادر یونیورسٹی بنارہے ہیں جس میں سائنس اور صوفی ازم پڑھائیں گے، جو لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر انگریزی بولتے ہیں وہ 90 فیصد اردو میڈیم پاکستانیوں کی توہین اور انہیں احساسِ کمتری میں مبتلا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں ہمارے معاشرے میں عجیب چیز آگئی، ٹی وی پر بیٹھ کر لوگ انگریزی بولنا شروع کردیتے ہیں ، پارلیمنٹ میں بلاول بھٹو انگریزی میں تقریر شروع کردیتا ہے، اس سے آپ پاکستانیوں کی توہین کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 90 فیصد پاکستانیوں کو انگریزی نہیں آتی تو ہم پبلک فورم پر کیوں انگریزی میں شروع ہوجاتے ہیں۔ ہمیں اس روایت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے ، اس سے ہم اپنے ہی لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کرتے ہیں۔
حیدر آباد یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پرانے زمانے میں سڑکوں کا افتتاح ہوتا تھا، سڑکیں بنتی رہتی ہیں لیکن قوم کو لوگوں پر خرچ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں پر سرمایہ کاری کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔سنگاپور یونیورسٹی کا بجٹ پاکستان کی تمام یونیورسٹیز سے زیادہ ہے، ہماری برآمدات بمشکل 24 ارب ڈالر ہیں لیکن 40 سے 50 لاکھ لوگوں کا چھوٹا سا ملک سنگا پور 330 ارب ڈالر کی ایکسپورٹس کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 60 فیصد پاکستانی 30 سال سے کم عمر ہیں جنہیں تعلیم یافتہ بنادیا جائے تو یہ پاکستان کو اٹھادیں گے لیکن اگر ہم نے انہیں تعلیم نہ دی تو یہ بیروزگار ہوں گے اور معاشرے کیلیے مسائل پیدا کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب بھی نبی کریم ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی کرتا ہے تو اس کا جواب دینے والا ہی کوئی نہیں ہوتا، ہمارے دینی لوگ اس کا جواب دیتے ہیں لیکن ان کی عالمی سطح پر جواب دینے کی صلاحیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اس معاملے پر عالمی فورمز پر کیا جواب دے سکتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ او آئی سی ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں اٹھایا کہ آپ کو یہودیوں کے خلاف بات کرنے سے تکلیف ہوتی ہے لیکن جس کام سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے اس کو آپ فریڈم آف ایکسپریشن قرار دے دیتے ہیں۔