وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو 7 سال کی سیاسی پناہ کے بعد لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جولین اسانج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ایکواڈور کے صدر لینن مورینو کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بعد جولین اسانج کی سیاسی پناہ واپس لے لی گئی ہے۔
میٹرو پولیٹن پولیس سروس (ایم پی ایس) کے مطابق وکی لیکس کے بانی کو سینٹرل لندن پولیس اسٹیشن میں اس وقت تک رکھا جائے گا جب تک انہیں جلد از جلد ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا‘۔
Julian Assange has been arrested by officers from the Metropolitan Police Service https://t.co/yhOIPbmMo2 pic.twitter.com/dUrDp228In
— Metropolitan Police (@metpoliceuk) April 11, 2019
میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ جولین اسانج عدالت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے میں ناکام ہوگئے یہی وجہ ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وکی لیکس نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ایکواڈور نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جولین اسانج کی سیاسی پناہ ختم کی ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔
URGENT: Ecuador has illigally terminated Assange political asylum in violation of international law. He was arrested by the British police inside the Ecuadorian embassy minutes ago.https://t.co/6Ukjh2rMKD
— WikiLeaks (@wikileaks) April 11, 2019
برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے بھی اپنی ٹوئٹ میں جولین اسانج کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ پولیس حراست میں ہیں اور برطانیہ میں قانون کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے تعاون پر ایکواڈور کا شکریہ ادا کیا اور مزید کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالا نہیں۔