علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی گلو کارہ میشا شفیع نے کہا ہے کہ دلخراش واقعے کے بعد پیغام بھجوایا گیا تھا کہ اگر علی ظفر معافی مانگیں تو کیا آپ معافی قبول کر لیں گی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میشا شفیع کا کہنا تھا کہ ہمیں عورتوں کے بولنے پر یقین کرنا چاہیے، فرق صرف یہ ہے کہ میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کر رہی ہوں، شاید جس تجربے سے میں گزری ہوں باقی دونوں خواتین نہ گزری ہوں۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ دسمبرمیں پیش آیا چارمہینے بعد اس پربات کی،میری کوشش یہ تھی کہ معاملہ عوام کے سامنے نہ آئے،اس معاملے کوڈھکے چھپے اندازمیں حل کرنا چاہتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کے عینی شاہد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر گلوکارہ کا کہنا تھا کہ شاید کسی نے دیکھا ہو اور شاید وہ سامنے آ جائے۔
میشا شفیع نے کہا کہ واقعہ کے بعد میں نہیں چاہتی تھی کہ علی ظفر کے ساتھ کام کروں لیکن آرگنائزرز کی درخواست پر علی ظفر کے ساتھ کنسرٹ میں پرفارم کیا۔
گلوکارہ نے مزید کہا کہ علی ظفر کی جانب سے اپنے نمائندے کے توسط سے رابطہ کیا گیا لیکن میں اس وقت بولی جب مجھے لگا کہ مجھے اپنے آپ کو بھی دیکھنا ہے۔
آرگنائزر کو پیغام دیا تھا کہ میں کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتی اس لیے میں نے انتظامیہ سے کہا کہ علی ظفر سے کہہ دیں کہ وہ اس کنسرٹ کو چھوڑ دیں۔
آگے سے جواب آیا کہ میرے ساتھ گھر آ کر بات کر لیں لیکن میں نہیں جانا چاہتی تھیں، ان کے نمائندے کی طرف سے مجھ سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ کیا آپ علی ظفر کی معافی قبول کر لیں گی، میں نے کہا اس حوالے سے سوچا جا سکتا تھا لیکن پھر کہا گیا کہ آپ علی ظفر سے ان کے گھر پر ملاقات کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد دوسری محفل میں علی ظفرسے نہیں انکے چھوٹے بھائی سے پہلی بارملاقات ہوئی،مجھے پھروہی جواب دیا گیا کہ گھرمیں آکرملیں۔
انہوں نے کہاکہ میں نےعلی ظفرکےنمائندوں سےاس واقعےپرپہلے بات کی تھی ،کوئی مثبت جواب نہیں ملا،پہلے نمائندے کے ذریعےبتانے کی کوشش کی کوئی حل نہ نکلا تومعاملہ عوام کے سامنے لے آئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کئی گواہ ہیں،عدالت میں ہم اپنے گواہ پیش کریں گے،وہ اپنے گواہ پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ الزام لگانے والا میرا سابق منیجر دبئی میں میرے پیسے لے کرفرارہوا،وہ شخص صرف دوہفتے میرا منیجر رہا۔
انہوں نے کہ کہ معاملاسامنےاس لیےلائی کہ علی ظفرکےساتھ دوبارہ کام نہ کرو،جب میں نےٹویٹ کیا،اسکے بعدمجھ سےرابطہ کیا گیا کہ معاملہ حل کرتے ہیں
ان کا کہناتھا کہ مگریہ نہیں بتایاگیا کہ کس طرح معاملہ حل کیا جائے،مجھےکہا گیا تھا کہ کیا آپ معاف کرنے کےبارےمیں سوچ سکتی ہیں۔