پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ڈیل کو پارلیمنٹ سے منظور نہ کرایا گیا تو اسے قبول نہیں کرینگے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپنے دھواں دار خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی معاشی پالیسیوں کو شدید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پٹرول، بجلی اور گیس حکومت کی وجہ سے مہنگی ہوئی۔
عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ مزدور، کسان اور بزرگ پنشنرز کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ پاکستانی عوام مہنگائی سے پریشان ہیں۔ مثبت تنقید حکومت کے مفاد میں ہے۔ لوگ مر رہے ہیں اور یہ رونے بھی نہیں دیتے۔
بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدے سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا جائے، پارلیمنٹ سے منظوری نہ لی تو آئی ایم ایف ڈیل قبول نہیں کریں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اٹھارویں ترمیم نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی سے ملک دیوالیہ ہو رہا ہے۔ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے اپنا ٹیکس اکٹھا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جب کوئی سمت نہ ہو تو پھر کنفیوژن ہی ہوتی ہے۔ اچانک وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ ایسے لگتا ہے وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر پر آئی ایم ایف نے قبضہ کر لیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کے بعد وزیر مواصلات مراد سعید ردعمل دینے آئے تو مراد سعید کو مائیک دینے پر شاہد خاقان عباسی، قادر پیٹل، خواجہ آصف، احسن اقبال اوررانا ثنا اللہ دیگراپوزیشن اراکین کے ہمراہ سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اوراسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرکے احتجاج شروع کر دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں کوئی ڈکٹیشن نہیں لونگا، اس طرح دباؤ نہ بڑھائیں۔ مراد سعید کے بعد خواجہ آصف کو موقع دونگا لیکن اس طرح دباؤ برداشت نہیں کروں گا۔