چاروں ایڈووکیٹ جنرلزاورالیکشن کمیشن کے جواب کاجائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ۔فائل فوٹو
چاروں ایڈووکیٹ جنرلزاورالیکشن کمیشن کے جواب کاجائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ۔فائل فوٹو

کیوں نہ جعلی ڈگری والوں کے خلاف پرچہ درج کرنے کا حکم دیں۔سپریم کورٹ

جسٹس عظمت سعید نے پی آئی اے پائلٹس جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا مذاق بنایا ہوا ہے،ادب واحترام ہی نہیں رہا۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پی آئی اے پائلٹس جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

پی آئی اے ملازمین کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے جو حکم دیا اس کی غلط تشریح کی جارہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے متعلقہ عدالتیں ہماری بات سننے کو تیارنہیں، لہذا فیصلے پرنظرثانی کی جائے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت اپنے فیصلے پر کیا نظر ثانی کرے، کیوں نہ جعلی ڈگری والوں کے خلاف پرچہ درج کرنے کا حکم دیں، سپریم کورٹ کا مذاق بنایا ہوا ہے،عدالت کا ادب و احترام رہا ہی نہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے 8 ملازمین کی نظرثانی و متفرق درخواستیں خارج کرتے ہوئے حکم دیا کہ متعلقہ عدالتیں قانون کے مطابق پی آئی اے ملازمین کی درخواستوں پر فیصلہ کریں۔

شازیہ آفریدی، ثمینہ قریشی، عبدالرؤف بیگ، نظر، کامران، طاہرہ سلطانہ، ثناء گل، شوکیب شوکت نے درخواستیں دائر کی تھیں۔