صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے محسن داوڑاورعلی وزیرگروپ کی جانب سے چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا، اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
پشاور میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ریاست کسی کو امن وامان خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ افسوسناک ہے۔ یہ لوگ قبائلی علاقوں میں ترقی اور امن نہیں چاہتے۔ ان کو باہر سے پیسہ آتا ہے اوریہ پشتونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ فوج وزیرستان سے نکلنے کا مطالبہ بھی عجیب ہے،سارے ثبوت موجود ہے ان کو کہاں سے پیسے آتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایمبیسی میں زبردستی داخل ہوں تو وہاں بھی فائر ہو سکتا ہے۔ حساس علاقوں میں چاہے کوئی رکن اسمبلی ہو کسی کو بھی اجازت نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو دوبارہ دہشت گردی کی اجازت نہیں دے سکتے جو بھی قانون توڑے گا اس کیساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی فوج پر حملہ کرنا شروع کر دے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنا صوبہ سندھ سنبھالیں، خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیں۔ انھیں اگر عوام کی پڑی ہے تو ایڈز پر توجہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو قانون کا نہیں پتا، انھیں بتایا جائے کہ انہوں نے فوج پر حملہ کیا جو معمولی بات نہیں ۔
صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کی سیاست پر کوئی پابندی نہیں لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہر شخص کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے جائیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ فوج نے قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ پارلیمنٹ کے ممبر ہونے کا مطلب یہ نہیں جو مرضی کریں۔ فوج کی مسلسل کردار کشی ہو رہی ہے۔ کیا پنجابی بچوں کیساتھ زیادتیاں نہیں ہوئیں؟ فاٹا کے لوگوں کو سمجھ آ گئی ہے یہ لوگ انہیں استعمال کر رہے ہیں۔