قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کی ناز بلوچ اور پاکستان تحریک انصاف کی زرتاج گل نے اشعار کی زبان میں ایک دوسرے پر جملے کسے تو ایوان میں مسکراہتیں بکھر گئیں۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ناز بلوچ نے کہا کہ جان ایلیا نے موجودہ حکومت کے لیے بہت پہلے یہ شعر لکھ دیا تھا
ایک ہنر ہے جو کرگیا ہوں میں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس تو یورپ کے لحاظ سے لیا جا رہا ہے لیکن سہولیات یوگنڈا کے حساب سے دی جا رہی ہیں۔
ناز بلوچ نے استفسار کیا کہ آخر کونسا طلسمی فال نکالنے والا طوطا ہے جس کے پنجرے کیلیے لاکھوں روپے خرچ کر دیے گئے اور گائے بیچ کر ایک ہی مشاعرے میں اڑا دی گئی۔
زرتاج گل کی بولنے کی باری آئی تو انہوں نے اپنے ترکش میں جوابی شعر کا تیر تیار رکھا ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ
کب تک چھپو گے پھولوں کی آڑ میں
کبھی تو آؤ گے لنڈا بازار میں
اس پر ناز بلوچ اپنی نشست پر کھڑی ہو گئیں اور شدید احتجاج کیا کہ یہ شعر اسمبلی کی کارروائی سے حذف کیا جائے کیونکہ اس میں صرف میری نہیں بلکہ تمام بلوچ حواتین کی تضحیک کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بلوچ ہوں اور ہم لوگ لنڈا بازار نہیں جایا کرتے،اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے ماحول ٹھنڈا کیا اور ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق چلنے لگی۔