سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو غیر ملکی اثاثے چھپانے سے متعلق ریفرنس اور صدر پاکستان کو خطوط لکھنے پر اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
ایک نوٹس کا تعلق ان کے خلاف صدارتی ریفرنس سے ہے۔ جبکہ دوسرا نوٹس ان کی جانب سے صدر پاکستان کو خطوط لکھنے کے سلسلے میں ہے۔
سینئر صحافی عمر چیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جمعرات کے روز یکے بعد دیگرے 2 شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ٹوئٹر پر سینئر صحافی عمر چیمہ نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک شوکاز نوٹس صدارتی ریفرنس کے بارے میں جاری کیا گیا ہے جبکہ دوسرا نوٹس اس ریفرنس کے تناظر میں صدر مملکت عارف علوی کو خط لکھنے اور اسے میڈیا کو ’ لیک‘ کرانے کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے۔ عمر چیمہ نے معنی خیز انداز میں لکھا ’اب کسی شک کی گنجائش نہیں باقی۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دونوں اظہار وجوہ کے نوٹسز کا 14 روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر مملکت عارف علوی نے بیرون ملک اثاثوں کے الزام پر سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھیجا تھا۔ اس ریفرنس کے جواب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت کو خط لکھا تھا جو میڈیا پر منظر عام پر آیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کو آج یکے بعد دیگرے دو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں پہلا ریفرنس بارے اور دوسرا ریفرنس بارے صدر کو خط لکھنے اور میڈیا کو "لیک" کرنے کے حوالے سے۔
اب کسی شک کی گنجائش نہیں باقی— Umar Cheema (@UmarCheema1) July 18, 2019
جسٹس قاضی کا خط منظر عام پر آنے کے بعد شہزاد وحید نامی وکیل نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے ان پر ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔