بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کل جمعرات کو کرفیو میں نرمی کا اعلان کر دیا، قابض بھارتی انتظامیہ نے پچھلے 10 دن سے مقبوضہ وادی میں مکمل کرفیو اور مواصلاتی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں،کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد شدید عوامی رد عمل سے بچنے کے لیے بھارت نے مقبوضہ وادی میں مکمل کرفیو اور کشمیری قیادت کو گھروں میں بند اور جیلوں میں اسیر رکھا ہوا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو میں نرمی جمعرات کی شام کے بعد کی جائے گی جبکہ کرفیو میں نرمی کے باوجود ٹیلی فون لائنیں منقطع رہیں گی۔ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں حالات ٹھیک ہونے تک انٹرنیٹ سروس بھی بحال نہیں کی جائے گی۔
دوسری طرف بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت گانگریس نے مودی سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ فورا کشمیری قیادت سے مذاکرات شروع کر دے۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کے بگڑتے ہوئے حالات کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے ۔
دریں اثنا بھارتی حکام نے کشمیری رہنما اور سابق آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل کو دہلی ائیر پورٹ پر گرفتار کر کے واپس سرینگر بھیجدیا، جہاں انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ فیصل استنبول جانے کے لیے دہلی ائیر پورٹ پر موجود تھےتاہم انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا۔
اس سے قبل جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل نے اپنے ایک بیان میں بھارت پر شدید تنقید کرتے ہو کہا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کے لوگ شدید صدمے میں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کو کشمیر کے لوگ اسے بھارت کی جانب سے سب سے بڑی غداری قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہں زندہ رہنے کا موقع ملا تو وہ بھارت کے اس اقدام کے حلاف بھر پور لڑائی لڑینگے۔
شاہ فیصل نے مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر خاموشی پر بین الاقوامی برادری کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک دن کشمیر سے لوٹی ہوئی دولت لوٹانا ہی پڑے گا۔
یاد رہے کہ بھارت کل 15 اگست کو بھارت اپنا یوم آزادی منا رہا ہے اور اس حوالے سے قابض بھارتی انتظامیہ نے پورے مقبوضہ وادی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں یوم آزادی کے تقریبات کے بعد کرفیو میں بتدریج نرمی کا اعلان کیا ہے۔طویل کرفیو اور مواصلاتی پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقبوضہ وادی کے لوگوں کو روز مرہ کی اشیا خریدنے اوراپنے عزیزو اقارب سے رابطہ کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔کرفیو کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصورہو کررہ گئے ہیں اور بیمار افراد کو ہسپتال لے جانے میں لوگوں کو شدید دشواری پیش آرہی ہے۔قابض بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنما سمیت کئی بھارت نواز کشمیری رہنماوں کو اپنے گھروں میں بند اور جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔