ناگا لینڈ نے بھارت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے 14 اگست اپنے 73 ویں یوم آزادی کے طور پر منایا۔
ناگا لینڈ کے عوام نے 14 اگست اپنے 73 ویں یوم آزادی کے طور پر منایا۔

ناگا لینڈ نے بھارت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

ناگا لینڈ نے بھارت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے 14 اگست اپنے 73 ویں یوم آزادی کے طور پر منایا۔

گزشتہ روز ناگا لینڈ میں یوم آزادی کے حوالے سے باقاعدہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ناگا لینڈ کا قومی پرچم اور قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔

ناگا لینڈ نے 14 اگست کو صرف اپنا یوم آزادی ہی نہیں منایا بلکہ پاکستان، کشمیریوں اور خالصتان کے عوام کی طرح بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔

چیئرمین نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالزم (این ایس سی این) یروئیوو ٹکو کا 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر خظاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ بہت زیادہ چیلجز ہیں لیکن بھارت سرکار اور این ایس سی این کو سیاسی ذہانت کے ذریعے ان معاملات کو حل کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ریاستوں کے لیے بہترین سیاسی حل یہی ہے کہ ماضی کی ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کر کے آگے بڑھا جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ناگا لینڈ کے عوام اپنے آباؤ اجداد کے قومی فیصلے پر بالکل مطمئن ہیں کہ ناگا لینڈ 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا اور ہم ناگا لینڈ کی عوام کے درمیان تقسیم کرنے والے کسی بھی بیرونی فیصلے کو تقسیم نہیں کریں گے۔

ناگا لینڈ کی انتظامیہ کی جانب سے بھارت کی آزادی کا اعلان کیا گیا اورناگا لینڈ کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ناگا لینڈ کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا کیونکہ ہماری اپنی زبان، اپنا مذہب اور اپنا کلچر ہے لیکن بھارت نے 1947 سے بعد جس طرح مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا بالکل اسی طرح ناگا لینڈ پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔

اگا لینڈ بھارت کے شمال مشرق میں واقع ایک انتہائی خوبصورت پہاڑی خطہ ہے اور یہاں کے لوگ قدیم قبائلی رسم و رواج کے مطابق اپنی زندگیاں گزارتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ناگا لینڈ کی 88 فیصد آبادی غیر ہندو مذاہت سے تعلق رکھتی ہے جس میں سے 67 فیصد عیسائی جب کہ باقی دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔

1951 میں ہونے والے ریفرنڈم کے مطابق ناگا لینڈ کی 99 فیصد سے بھی زائد عوام نے بھارت سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے باوجود بھارت نے وہاں اپنی فورسز کو بھیج کر قبضہ کر لیا تھا۔