امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی 50 فیصد تک بڑھانے کی دھمکی دے دی۔
ایران میں یورینیئم افزودگی کے حوالے سے اہم ترین اجلاس ہوا جس میں ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی اور ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے بھی شرکت کی۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ حمید رضا حبیبی کے مطابق اجلاس میں جوہری معاہدے کی پاسداری کم کرنے کے تیسرے مرحلے میں یورینیم کی افزودگی کا تناسب 50 فیصد تک بڑھانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔علی اکبر صالحی نے بتایا کہ آئندہ چند ہفتوں کے اندر’اراک‘ کے جوہری ری ایکٹر میں سرگرمیاں ہوں گی۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ نقوی حسینی کے مطابق اجلاس میں ترقی یافتہ ممالک کی طرح سینٹری فیوجز کی نئی جنریشن کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کا تناسب 50 فیصد تک بڑھانے پر زور دیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ختم کردیا تھا ۔ امریکہ نے ایران پر سخت معاشی پابندیاں بھی عائد کیں اور ایرانی تیل کی خریداری کے حوالے سے استثنیٰ بھی ختم کردیا تھا۔
دوماہ قبل ایران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی ایک اور شق کی خلاف ورزی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے یورینیم ذخیرہ کرنے کی حد عبور کر لے گا۔