کشمیری حریت قیادت نے بھارتی تسلط اور ناجائز قبضے کے خلاف آنے والے جمعہ کوعوامی مارچ کا اعلان کردیا۔
بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد اسیر حریت رہنماؤں کی طرف سے اعلان کردہ یہ سب سے بڑا عوامی مارچ ہوگا۔
بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی میں پچھلے 17 دن سے کرفیواور مواصلاتی پابندیاں جاری ہیں اورلوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں اشیائے خورونوش اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
اسیر حریت رہنماؤں نے کشمیری عوام کو اپنے پیغام میں کہا کہ وہ آنے والے جمعہ کو کرفیو اور رکاوٹیں توڑ کر گھروں سے باہر نکلیں اور عوامی مارچ میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔
عوامی مارچ کےحوالے سے کشمیر کے مختلف علاقوں بشمول سرینگر، سورا، پلوامہ اور راجوڑی کی گلیوں اور مختلف مقامات پر پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں.
مشترکہ مزاحتمی قیادت نے پوسٹرز کے ذریعے نوجوانوں، خواتین، بچے اور بوڑھے سب پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والے جمعہ کو گھروں سے باہر نکلیں اور بھارتی تسلط کے خلاف بھر پورعوامی مارچ کا حصہ بنیں۔
حریت قیادت نے عوام کو سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کے دفتر کے سامنے جمع ہونے کا کہا گیا ہے، تاکہ وہ اپنا مشترکہ احتجاج رکارڈ کراسکیں۔
بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کرنے لگا ہے، اور سیکیورٹی اہلکاروں اورعوام کردرمیان جھڑپیں معمول بن گئی ہیں۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے 500 سے زائد کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں محصوراورعقوبت خانوں میں اسیر رکھا ہے۔ کرفیو اور جگہ جگہ رکاوٹوں کی وجہ سے لوگوں کی نقل و حمل پہ مکمل پابندی ہے اورلوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
مزاحمت کے موجودہ مرکز سورا میں عوام کا کہنا تھا کہ وہ تمام رکاوٹیں توڑکرعوامی مارچ میں شرکت کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔
سورا میں درمیانی عمر کے ایک آدمی کا کہنا تھا کہ وہ عوامی مارچ میں شرکت کے لیے سرینگر پہنچنے کی بھر پور کوشش کرینگے، تاہم ان کا کہنا تھا انہیں نہیں معلوم سیکیورٹی اہلکار انہیں جانے بھی دینگے یا نہیں۔
سرینگر کے زین کدال علاقے کے رہائیشوں کا کہنا تھا کہ انہیں عوامی مارچ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حریت قیادت نے عوامی مارچ کی کال دی ہے تو وہ بھر پور شرکت کرینگے۔
بدھ کے روز مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران قابض سیکیورٹی اہلکاروں نے 40 سے زائد افراد گرفتار کر لیے۔