قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقررکردیا گیا ہے جب کہ انہیں چیف سلیکٹر کی اضافی ذمے داری بھی دی گئی ہے۔
مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کردیا گیا جب کہ وقار یونس بولنگ کوچ ہوں گے، توقعات کے عین مطابق 5 رکنی سلیکشن پینل کو انٹرویو دینے والے محسن حسن خان، ڈین جونز اور جوہان بوتھا منہ دیکھتے رہ گئے۔
لاہور میں مصباح الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے مصباح الحق کے ہیڈ کوچ بننے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر وسیم خان نے کہا کہ 2021،2020 میں دوبڑےانٹرنیشنل ایونٹس آرہے ہیں، مصباح کے تجربے سے فائدہ ہوگا، ہم اپنے کوچزکو موقع دے رہے ہیں، ان کوکتنا معاوضہ دے رہیں یہ رازکی بات ہے اور مصباح الحق ہیڈ کوچ اورسلیکٹر ہیں، انھیں کم پیسے کیوں دیں گے جب کہ مصباح الحق کو پی ایس ایل میں کوچنگ کرنےکی اجازت دے دی ہے۔
پی سی بی کے مطابق کوچز کی تلاش کے لیے قائم کردہ 5 رکنی پینل میں شامل انتخاب عالم، بازید خان، اسد علی خان، وسیم خان اور ذاکر خان نے متفقہ طورپرمصباح الحق کا نام پیش کیا، دونوں کوچز کے ناموں کی منظوری چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے دی ہے۔
مصباح الحق اور وقاریونس کی قومی کرکٹ ٹیم کے ہمراہ پہلی اسائنمنٹ سری لنکا کے خلاف سیریز ہوگی، آئی لینڈرز کے خلاف 3 ایک روزہ اور3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز 27 ستمبر سے شروع ہوگی۔
مصباح الحق ہیڈ کوچ کے ساتھ چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے، سابق کپتان 6 صوبائی ٹیموں کے ہیڈ کوچ کی معاونت سے قومی ٹیموں کے لیے کرکٹرز کا پول تیار کریں گے۔
ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کا کوچ اور سلیکٹر بننا بہت بڑا اعزاز ہے، ذمے داریاں دینے پرپی سی بی کا مشکورہوں، مجھ پر اعتماد کرنے کا شکریہ، سب نے دیکھا ہے کہ تنقید برائے تنقید کو کیسے ڈیل کیا، خامیوں کو دورکرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے، 17 سال کرکٹ کھیلی ہے، دستیاب وسائل پرہی حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں پروفیشنلزم کس طرح لانا ہے اس پر کام کرنا ہے اور وقاریونس کے کام میں مداخلت نہیں کروں گا، ہماری شروع سے ہی سوچ تھی کہ سلیکٹر اور کوچ ایک ہی ہونا چاہیے، فائنل الیون کا فیصلہ کپتان کو کرنا چاہیے، کپتان کو سلیکشن میں اہمیت دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ وقار یونس قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور مصباح الحق ان کے ساتھ کپتان رہے ہیں، اب ایک بار پھریہ جوڑی مل کر کام کرے گی لیکن دونوں کے رول مختلف ہوں گے، سابق اسپیڈ اسٹار نے گزشتہ دنوں ”کرکٹ پاکستان“ کو انٹرویو میں ہی واضح کردیا تھا کہ انہیں مصباح الحق کے ساتھ بطوربولنگ کوچ کام کرتے ہوئے کوئی مسائل نہیں ہوں گے،ہم دونوں اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ٹیم کی بہتری کے لیے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے سکتے ہیں۔