مقبوضہ کشمیر کے سب سے بڑے شہر سری نگر کے میئر جنید عظیم مٹو کو نئی دہلی حکومت کے 5 اگست کے فیصلے پر تنقید کرنے کے بعد نظربند کردیا گیا۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق سری نگرکے میئر نے نئی دہلی کے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق فیصلے پر نظربندی سے قبل تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مختلف لوگ اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کرپارہے، کشمیرکی گلیوں میں ہوسکتا ہے کوئی لاشیں نہ ہوں تاہم یہ سمجھنا انتہائی غیر حقیقت پسندانہ ہوگا کہ یہ معمول پر آگیا ہے۔
جذبات پرمشتمل ایک بنیاد پرست فیصلے کے ذریعے پابندیاں نافذ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ صورتحال معمول پر ہے، ایسا لگتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)حکومت کی نظربندی پالیسی مکمل طورپرآپریشنل ہے۔
سری نگرکے میئرجنید عظیم مٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ تشدد کے انتہائی واضح خطرے کے ساتھ زندگی گزاری ہے یہ کوئی نیا منظرنامہ نہیں لیکن اس کا استعمال بنیادی حقوق کے خاتمے کے جواز کے لیے کرنا کشمیرمیں بیگانگی کی اصل وجہ ہے۔اس انٹرویو کے بعد جنید عظیم مٹو کو نئی دہلی سے واپسی پرگھرمیں نظربند کردیا گیا ہے
واضح رہے کہ 5 اگست کو بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل ہی وادی میں کرفیو جیسے پابندیاں عائد کردی تھی جبکہ ہزاروں اضافی فوجی بھی وہاں بھیج دیے تھے۔اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلی عمرعبداللہ اورمحبوبہ مفتی کو بھی نظربند کردیا گیا تھا تاہم اس خصوصی حیثیت کے خاتمے کے چند گھنٹوں بعد ہی عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت جموں اینڈ کشمیر پیپلزکانفرس کی قیادت سجاد لون اور عمران انصاری کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں لگائے گئے اس لاک ڈائون کو 31 روز ہوچکے ہیں، جس کے باعث وہاں لوگ محصور ہوکررہ گئے ہیں۔