مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محرم الحرام کے جلوس پربھی پیلٹ گنزاور شیلنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے سرینگر اوربڈگام میں محرم الحرام کے جلوسوں کو روکنے کے لیے پیلٹ گن اورآنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیاجس سے کم از کم 12 افرادزخمی ہوگئے،جھڑپوں کے دوران بھارتی فورسز کے چھ اہلکار بھی زخمی ہوئے،بھارتی فورسز نے متعدد عزاداروں کو گرفتارکرلیا۔
گزشتہ کئی روز سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ بھارتی فورسز محرم الحرام کے جلوسوں کو روکنے کی کوشش کررہی ہیں، پولیس کی گاڑیاں لاؤڈ سپیکروں پر لوگوں کو خبردارکررہی ہیں کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک اور اس سے ملحقہ علاقوں کے تمام داخلی راستے خاردار تاروں سے مکمل طورپربند کئے گئے ہیں اورشہریوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لیے بھارتی فورسز کی ایک بڑی تعداد ہر گلی کوچے میں تعینات ہے۔
دریں ا ثنا مقبوضہ علاقے میں اتوار کو مسلسل 35ویں روز بھی سخت فوجی محاصرہ جاری ہے جبکہ تمام بازار بند اورسڑکیں سنسان ہیں، وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس اورموبائل فون مسلسل بند ہے اور 5اگست سے وادی کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔
مقبوضہ علاقے کی تمام سیاسی قیادت نظربند جبکہ کرفیو اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو بچوں کے لیے غذااور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے اورہسپتالوں میں ادویات نایاب ہیں،مریض سب سے زیادہ متاثر ہیں۔پابندیوں کی وجہ سے مقامی صحافی کام نہیں کرپارہے اوروہ زمینی حقائق کو دنیا تک پہنچانے سے معذور ہیں۔
ادھر کشمیر سویٹاس تھنک ٹینک کے سیکرٹری جنرل فرحان مجاہد چک نے ایک ترک ٹیلیویژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی حکومت کا یہ دعویٰ یکسر مسترد کردیا کہ مقبوضہ کشمیر میں لینڈ لائن فونز بحال کردیے گئے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ بھارتی حکومت اس طرح کی جھوٹی خبریں دنیا بھرمیں پھیلاکر کشمیرپر اپنے ناجائز قبضے اور مظالم کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ مقبوضہ علاقے میں اپنے اہلخانہ، عزیزوں اور دوستوں سے رابطہ نہیں کرسکے ہیں۔