ڈیموکریٹ لیڈرکملا ہیرس کا کہنا تھا کہ صدرڈونلڈٹرمپ نے وزارت خارجہ کاکردارکم کیاہے، جس کا نتیجہ یہ ہےکہ امریکا کا کوئی پاکستانی سفیر ہے ہی نہیں،اس کی مثال یہ ہے کہ فی الحال پاکستان کیلیے کوئی سفیر منتخب ہی نہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگرامریکا کسی بامعنی طریقے سے اثر اندازہو سکتا ہے اس سب پر جو کشمیر میں ہو رہا ہے تو اس کیلئے ہمیں نمائندے کی ضرورت ہے۔
کملا ہیرس نے کہا ہمیں سب سے پہلے کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہوگا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور یہ کہ ہم دیکھ رہے ہیں، ہم انسانی حقوق کی پامالیاں آئے دن دیکھتے رہتے ہیں، چاہے وہ امریکا میں ہوں یا دنیا کے کسی اورکونے میں، ظلم کرنے والا ہمیشہ مظلوموں کو یہ باورکراتا ہےکہ کوئی نہیں دیکھ رہا، کوئی توجہ نہیں دے رہا، جوایک ظالم کا ہتھیارہوتا ہے۔
دوسری جانب ہیوسٹن میں امریکی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ایک اورڈیموکریٹک امیدوار بیٹواوروک نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئےاپنا کردارادا کرنا ہوگا،امریکا اپنی پوزیشن استعمال کرکے علاقے میں امن لائے۔