وفاقی حکومت کی طرف سے میڈیا کورٹس بنانے کا معاملے پرپی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے کے تمام دھڑوں نے حکومتی فیصلہ مسترد کردیا، سینیٹر رضا ربانی کی طرف سے بھی شدید ردعمل سامنے آیاہے۔
حکومت کہ طرف سے میڈیا کورٹس بنانے کے فیصلے کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرزایڈیٹرز نے مسترد کردیا، کونسل کے صدرعارف نظامی نے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدنیتی پر مبنی امتیازی اور جمہوریت دشمن اقدام قرار دیا ہے۔
انہوں نے پی ایف یوجے، پی بی اے سمیت تمام تنظیموں کو ملکر لائحہ عمل تیار کرنے کی اپیل کی ہے اور کونسل کی سٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس کل کراچی میں طلب کر لیاہے۔
آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر حمید ہارون اور سیکریٹری سرمد علی نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور مشاورت کے بغیر میڈیا کورٹس کے قیام کو آزادی صحافت کےلیے بلیک ڈے قرار دیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ فیصلے پر نظر ثانی کرے اور عمران خان معاملے میں مداخلت کریں۔اے پی این ایس نے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری طرف پی ایف یوجے کے تمام دھڑوں نے بھی میڈیا ٹریبونلز کے حوالے سے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت پہلے دن سے غیر اعلانیہ سنسر شپ اور پریس ایڈوائسز سمیت دیگر حربے استعمال کر رہی ہے جو ناقابل قبول ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پر پابندی قراردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایسی پابندیاں قابل قبول نہیں ۔