کراچی سے خیبر تک عوام کشمیر پر بھارتی قبضے اور مظالم کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔فائل فوٹو
کراچی سے خیبر تک عوام کشمیر پر بھارتی قبضے اور مظالم کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔فائل فوٹو

مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج۔بھارت مخالف مظاہرے جاری

مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے غیر قانونی بھارتی قبضے اور نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف وسطی، شمالی اور جنوبی علاقوں میں زبردست مظاہرے کیے گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جمعہ کے فوراً بعد لوگوں نے سرینگر، بانڈی پورہ، بارہمولہ، کپواڑہ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں اور دیگرعلاقوں میں سڑکوں پر آکر مظاہرے کیے۔

انہوں نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے،بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کئی علاقو ں میں مظاہروں پر آنسوگیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے۔

قابض انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کیلیے سرینگر، کپواڑہ، ہندواڑہ، گاندر بل، اسلام آباد میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔انتظامیہ نے سرینگرکی تاریخی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب، چرار شریف اور جامع مسجد کشتواڑ میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔

دریں اثناجمعہ کو47روز بھی مقبوضہ وادی کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج رہے۔ لوگ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف عملی طور پر سول کرفیو نافذ کیے ہوئے ہیں۔

تمام بازار، کاروباری مراکز، دکانیں او رتعلیمی ادارے بندرہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل تھی،سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری کم رہی۔وادی کشمیراورجموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل جبکہ ٹیلی ویژن نشریات بند رہیں۔

جموں وکشمیر پیپلز لیگ نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھارتی حکومت کا اقدام دراصل اس کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں اپنی شکست کا اعتراف ہے۔

پارٹی کے ترجمان مولوی رفیق نے حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری اور انکی بھارتی جیلوں میں منتقلی کی مذمت کی۔

ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے نیویارک میں ایک پریس بریفنگ میں کہاہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ جنرل اسمبلی کے آئندہ 74ویں اجلاس میں شرکت کرنے والے مختلف عالمی رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں تنازع کشمیر کو اٹھائیں گے۔

امریکہ کی ایک عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اوران کی حکومت کے دیگرارکان کواس الزام کا 21دنوں میں جواب دینے کیلیے کہاہے کہ انہوں نے جموں وکشمیرپرغیرقانونی طورپرقبضہ کر رکھا ہے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔