ایران کے صدر حسن روحانی نے متنبہ کیا ہے کہ غیر ملکی افواج خلیج کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ان کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے خطے میں مزید فوج تعینات کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج خطے میں ہمیشہ ’درد اور مصیبت‘ لائی ہیں اور انھیں ’اسلحے کی دوڑ‘ میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
صدر روحانی نے یہ بھی کہا کہ ایران آنے والے دنوں میں خلیج میں امن کے لیے نیا منصوبہ اقوامِ متحدہ میں پیش کرے گا۔
صدر روحانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’غیر ملکی افواج ہماری عوام اور ہمارے خطے کے لیے مسائل اور عدم تحفظ کا باعث بن سکتی ہیں۔‘
انھوں نے ماضی میں ایسی افواج کی تعیناتی کو ’تباہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے سے ’دور رہیں‘
ایرانی صدر کے مطابق ’اگر وہ مخلص ہیں تو انھیں ہمارے خطے کو اسلحے کی دوڑ کا مقام نہیں بنانا چاہیے۔ آپ ہمارے خطے اور اقوام سے جتنا دور رہیں گے، یہ اتنے ہی زیادہ محفوظ ہوں گے۔‘
ان کا یہ بیان ایران اور عراق کے درمیان سنہ 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والے جنگ کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی تیل کی دو بڑی تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ ابقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
امریکہ اور سعودی عرب نے ان حملوں کی ذمے داری ایران پرعائد کی ہے جبکہ ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر امریکہ نے سعودی عرب میں اپنی مزید افواج تعینات کا فیصلہ کیا ہے۔