سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 9 رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ قاضی فائزعیسی کے وکیل منیر اے ملک نے خرابی صحت کی بنا پر التواکی درخواست دائر کی جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ بھی چھٹی پرہونے کے باعث غیر حاضر تھے۔
سپریم کورٹ نے درخواستوں پر وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں،یہ کیس صرف بار ایسوسی ایشنزنہیں بلکہ ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ کیس میں جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے فیصلہ پرانحصارکیا گیا ہے، ہم جو بھی کریں گے قانون و آئین کے مطابق کریں گے،لمبی مدت کے لیے التوا نہیں دیں گے۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا کہ عامر رحمان ہم اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کررہے ہیں، بہتر ہوگا کہ آئندہ سماعت سے ہفتہ پہلےجواب جمع کروائیں۔
عامر رحمان نے کہا کہ درخواست گزاردلائل دیں ہم تحریری طور پر دلائل دیں گے۔ سپریم کورٹ نے وزیر قانون فروغ نسیم، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اورسپریم جوڈیشل کونسل سے بھی جواب طلب کرلیا۔