سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے بھی انخلا کی تصدیق کر دی۔فائل فوٹو
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے بھی انخلا کی تصدیق کر دی۔فائل فوٹو

امریکا نے شام سے فوجی دستے واپس بلانا شروع کر دیے

امریکا نے شمال مشرقی شام میں ترک فوج کے داخلے سے پہلے وہاں تعینات اپنے فوجی دستے واپس بلانا شروع کر دیے ۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکا اس شامی علاقے میں فوجی پیش قدمی میں ترکی کی حمایت نہیں کرنا چاہتا۔امریکا میں واشنگٹن اور ترکی میں انقرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شمال مشرقی شام سے امریکی فوجی انخلا آج پیر سات اکتوبر کو شروع ہو گیا۔

یہ ترکی اور شام کے درمیان سرحد کے قریب وہی شامی علاقہ ہے، جو کرد ملیشیا وائی پی جی کے کنٹرول میں ہے اور جہاں انقرہ حکومت اس ملیشیا کے ارکان کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق کردوں کی یہ ملیشیا اسی کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے کا عسکری بازو ہے، جسے ترکی نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اپنے ہاں ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

اس سے پہلے امریکا میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گہا تھا کہ واشنگٹن ترک شامی سرحد کے قریب اس علاقے میں ترک فوج کی مسلح کارروائیوں میں نہ تو کوئی عسکری مدد کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی ان کا حصہ بننا چاہتا ہے، اس لیے وہاں سے امریکی فوجی دستے واپس بلا لیے جائیں گے۔

شمال مشرقی شام سے امریکا کے اس فوجی انخلا سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی تھی۔ ‘

ترک فوجی مداخلت کسی بھی وقت’ ادھر دمشق میں صدر بشارالاسد کی حکومت کی خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف اور کردوں کی سربراہی میں کام کرنے والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز یا ایس ڈی ایف کی طرف سے بھی آج پیر کے روز یہ تصدیق کر دی گئی کہ امریکی فوجی دستوں نے ترکی کے ساتھ سرحد کے قریب اس شامی علاقے سے اپنا انخلا شروع کر دیا ہے۔