ترکی میں پولیس نے شام میں جاری فوجی کارروائی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاﺅن شروع کر دیا۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق شام میں فوجی یلغارکی مخالفت اوراس پرتنقید کرنے والے78 صحافیوں کو حراست میں لیاگیا ہے۔ ان میں ایک مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔
ترکی کے مشہور صحافی ہکان دیمیر پر سفر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس سے قبل انہیں گرفتار کیا گیا تھا تاہم کچھ دیر رہا کرتے ہوئے ان کانام ای سی ایل میں ڈال گیا ہے۔
حملے کے ناقدین کی گرفتاریوں کے بارے میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 78 لوگوں کے خلاف ضروری قانونی اقدامات کرنا شروع کردیے ہیں۔یہ نام نہاد صحافی عوام نفرت اور عداوت کو جنم دینے کے لیے سیاہ پروپیگنڈا پھیلا رہے تھے۔
انہوں نے شام میں جاری ‘آپریشن بہار’ کے دوران دوران اپنی فوج کو بدنام کرنے کےلیے من گھڑت افواہیں پھیلانے کی کوشش کی تھی۔
اخبار کے مطابق صحافی ہاکان دمیر کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ہاکان کو نیشنل سیکیورٹی ہیڈ کواٹر منتقل کردیا گیا۔ تاہم بعد ازاں انہیں کر کے گھر پرنظر بند کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ دیکان فاتح گوکھان نیٹ ورک کے چیف ایڈیٹر کو لوگوں میں نفرت بھڑکرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔