پشاورہائیکورٹ نے نہری پانی گندہ کرنے اور آلودگی پھیلانے کیخلاف درخواست پرسماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مرغیاں بانٹنے سے کچھ نہیں ہوتا، حکومت عوام کو پہلے بنیادی سہولتیں فراہم کرے، لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں، حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاورہائیکورٹ میں نہری پانی گندہ کرنے اور آلودگی پھیلانے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس قیصر رشید اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی کیس کی سماعت شروع کی تو ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کا نمائندہ اور ایڈووکیٹ جنرل شمائل احمد بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ نہروں کی صفائی اور آلودگی سے پاک کرنے کیلیے پی سی ون تیارکرلیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نہروں کی صفائی اور آلودگی سے پاک رکھنے کے لئے کئی بلین روپے درکار ہیں ،فنانس ڈیپارٹمنٹ اس پر کام کررہا ہے فنڈ ملے گا تو کام شروع کردیا جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مرغیاں بانٹنے سے کچھ نہیں ہوتا، حکومت عوام کو پہلے بنیادی سہولتیں فراہم کرے، لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں، حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔