سندھ ہائیکورٹ نے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو آوارہ کتے پکڑنے کا حکم دیدیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کی روک تھام اور ویکسین کی عدم دستیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈیشنل سیکریٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ویکسین کیوں نہیں؟ جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ 17 ہزار سے زائد ویکیسن مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کے ایم سی کے پاس پہلے آوارہ کتوں کو پکڑنے والی گاڑیاں تھیں، جو اب نہیں ہیں، جتنے ڈی ایم سیز کے کمشنر ہیں لگتا ہے انہیں بلوانا پڑے گا، 30 افراد کو کتوں نے کاٹ لیا پھر کتنے کو پکڑنے کی کوشش کی گئی،صرف ویکیسن سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، گاڑی اور اسٹاف لے کر جائیں اور کتوں کو پکڑیں۔
معزز جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ منتخب لوگوں کا کیا فائدہ جو نہ کچرا اٹھا سکتے ہیں، نہ سڑکیں بنا سکتے ہیں اور نہ پانی فراہم کرسکتے ہیں، نہ ڈی ایم سیز کام کررہی ہیں اور نہ ہی کے ایم سی، ڈی ایم سیز میں کوئی ایسا نہیں جو بتا سکے اب تک کتنے آوارہ کتے پکڑے۔
عدالت کے استفسار پر سیکریٹری نے بتایا کہ ہم جنوری سے اب تک مہم شروع کرنے کے لیے تین خطوط لکھ چکے، صوبے بھر کے اسپتالوں میں 17 ہزار سے زائد ویکیسن کل تک تھیں۔
کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کے پاس کتوں کو پکڑنے کی گاڑیاں نہیں، ہمارے پاس فنڈ نہیں جس کے باعث تنخواہ اور پنشن دینے تک کے پیسے نہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کمشنر کراچی بتائیں ڈی ایم سیز کو کتنے پیسے دیے ہیں؟ اگر ویکیسن نہ ہونے سے کوئی ہلاکت ہوئی تو ذمے داری ایڈیشنل سیکریٹری پرہوگی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جب کہ آئندہ سماعت پر سیکریٹری صحت، میونسپل کمشنر کراچی اور کمشنر ڈی ایم سیز کو طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں بدین کی ایک خاتون کتے کے کاٹنے کے باعث شدید زخمی ہوئی تھیں جو بر وقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث چل بسیں تھیں۔محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں رواں سال کتے کے کاٹنے سے 17 اموات ہوچکی ہیں۔