تیزگام ایکسپریس میں آگ کیسے لگی،نیا پنڈورا بکس کھل گیا، وزیر ریلوے شیخ رشید کہتے ہیں کہ آگ سلنڈر سے لگی جبکہ عینی شاہد کہتے ہیں کہ آگ شارٹ سے لگی۔
ایک عینی شاہد کے ویڈیو بیان نے نیا تنازع کھڑا کردیا جس سے ریلوے انتظامیہ کی غفلت کا پول کھل گیا۔
تیزگام سانحے کے موقع پر موجود ایک عینی شاہد نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ یہ جو آگ لگی ہے اور میڈیا پر چل رہا ہے کہ سیلنڈر پھٹنے کے باعث لگی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے،کوئی سیلنڈز نہیں پھٹا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے اسٹیشن پر تمام سلنڈر چیک کروائے گئے تھے اور ان سے گیس نکال دی گئی تھی، آگ اے سی سلیپر کے اندر لگی اور اے سی سلیپر کے اندر سلنڈر لے جانے کی اجازت ہی نہیں ۔
عینی شاہد نے بتایا کہ ریلوے کے عملے نے خود بتایا کہ ٹرین کے پنکھے میں تین چار دن سے شارٹ سرکٹ ہو رہا تھا،پنکھے میں آج دوبارہ شارٹ سرکٹ ہوا اور وہ نیچے آ گرا جس کی چنگاریوں سے آگ لگ گئی جو تیزی سے بھڑکی لیکن اس کے باوجود ٹرین چلتی رہی۔
عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ٹرین میں آگ لگی ہوئی تھی لیکن عملہ موجود نہیں تھا، ٹرین کو روکنے کی ایمرجنسی زنجیر بھی کام نہیں کر رہی تھی اور نہ ہی آگ بجھانے کے لیے کوئی سامان موجود تھا۔
عینی شاہد نے حادثے کی ذمے داری ریلوے حکام پر ڈالتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ جو جماعت والے تھے ان کی جانب سے کوئی سلنڈر نہیں جلایا گیا، اس کے لیے ہم سب یہاں موجود ہیں تحقیقات کی جا سکتی ہیں جس سے تمام باتیں کلیئرہوجائیں گی۔
جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے کے واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرین کی اکانومی کلاس میں آگ لگی۔ تبلیغی جماعت کے لوگ اجتماع میں جارہے تھے۔
شیخ رشید نے بتایا کہ بوگیوں میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ مسافروں کےدو سلنڈر پھٹنے کے باعث بوگیوں میں آگ لگی۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے۔ مسافر ٹرین میں سلینڈر کیسے لے کر پہنچے، اس کی تحقیقات کی جائے گی۔
وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ مسافر چولہے اپنے تھیلے میں رکھ دیتے ہیں، قانون سے نہیں ڈرتے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کریں گےمسافر سلنڈر لےکر کون سے اسٹیشن سے چڑھے تھے۔
دوسری جانب ایک اورعینی شاہد کا کہنا تھا کہ تیز گام ایکسپریس میں آگ سلنڈر دھماکے سے نہیں بلکہ شارٹ سرکٹ سے لگی،واقعہ انتظامیہ کی عدم توجہ کے باعث پیش آیا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ رات سے ہی بوگی نمبر 12 میں جلنے کی بو آ رہی تھی،اسپارک سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کیا،مسافروں کی شکایت پر ریلوے انتظامیہ نے شکایت کا کوئی نوٹس نہیں لیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے رحیم یار خان کے قریب تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی کے واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی فوری انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔
چیئرمین ریلوے سکندر سلطان کے مطابق گریڈ 21 کے وفاقی انسپکٹر دوست علی لغاری کو تحقیقاتی آفیسر مقرر کردیا گیا ہے جو جائے حادثہ پرتمام شواہد اکھٹے کرکے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کریں گے۔
آخر میں عینی شاہد نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلاوجہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ تبلیغی جماعت والوں کے سلنڈر پھٹنے سے آگ لگی، حکومت اس نام نہاد پروپیگنڈے کو ختم کرے اورتحقیقات کر کے اصل وجہ سامنے لائے۔
ریلوے ہیلپ لائن
ترجمان ریلوے کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے تیزگام ٹرین کے زخمی اور جاں بحق مسافروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے ہیلپ لائن قائم کردی گئی ہے۔
ترجمان ریلوے نے بتایا کہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ، ڈویژنل کمرشل آفیسر اور ڈویژنل میڈیکل آفیسرجائے حادثہ پر موجود ہیں، مندرجہ ذیل نمبروں پر فون کرکے معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- حیدرآباد انکوائری 03003026200 ،لاہور کنٹرول آفس 04299201795 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- سکھر کنٹرول آفس0719310087 ، کراچی02199213528 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- اس کے علاوہ ڈویژنل کمرشل آفیسرکراچی03468328023 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔