رحیم یارخان میں المناک سانحے کے بعد فضا سوگوار ہے،15 میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں،58 افراد کی شناخت نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ان کا ڈی این اے کرانے فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹیو آفسر (سی ای او) ہیلتھ کا کہنا ہے کہ تیزگام سانحے میں جاں بحق ہونے والے 58 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جب کہ شیخ زید اسپتال میں ٹرین سانحہ کے17 زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے۔
سی ای او ہیلتھ کے مطابق فرانزک لیب کی ٹیم نے لاشوں کے نمونے لے لیے ہیں جنہیں ممکنہ لواحقین سے میچ کیا جائے گا۔
شیخ زید اسپتال کے برن یونٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 2 زخمیوں کو برن یونٹ سے نشتر اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس کے بعد اب ان کے پاس 4 زخمی زیر علاج ہیں جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر اسپتال میں زیرعلاج زخمیوں کی تعداد پانچ ہے۔
سلنڈر پھٹنے کو آتشزدگی کی وجہ قراردیا گیا
ریلوے پولیس کی رپورٹ میں سلنڈر پھٹنے کو آتشزدگی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیموں نے جائے حادثہ سے مزید شواہد بھی اکھٹے کرلیے ہیں، فرانزک ماہرین کی خدمات لینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی حتمی فہرست جاری کر دی گئی ہے، زخمیوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان، وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور اور ملتان منتقل کیا گیا ہے۔
جاں بحق افراد میں 2 کی لاشیں عمر کوٹ کے علاقے کنری پہنچا دی گئی ہیں، مرنے والے افراد اپنے دیگر 8 زخمی ساتھیوں کے ساتھ رائیونڈ تبلیغی اجتماع میں جا رہے تھے۔