پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات میں پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج کھڑی گئی اور ایسی حرکتوں سے ادارے متنازع ہوتے ہیں، یہ کسی سیاسی جماعت یا عمران خان کی فوج نہیں، پاکستان کی فوج ہے اور ہم اسے غیر متنازع اورغیرسیاسی رکھیں گے۔
بلاول نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو یہاں اکٹھا کیا، پیپلزپارٹی کی طرف سے یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہر جمہوری قدم میں آپ کیساتھ ہوں گے اور ہم مل کر اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے۔
اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا شکرگزار ہوں جنہوں نے ساری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر کے اسلام آباد، وفاق اور پارلیمان کیلئے ایک پیغام بھیجا ہے کہ اس ملک کے عوام آج بھی صرف اور صرف جمہوریت مانتی ہے، عوام اس اسلامی اور وفاقی جمہوری پارلیمانی نظام کو مانتی ہے جس کو ہم سب نے مل کر 1973ءکے آئین میں پاس کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کی عوام اس جمہوریت اور آئین کو مانتی ہے اور اس سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے، میں پوچھنا چاہوں گا کہ اس نئے پاکستان میں یہ کس قسم کی جمہوریت اور آزادی ہے کہ 70 سال گزرنے کے باوجود ہم آج تک صاف اور شفاف انتخاب نہیں کروا سکتے۔
انہوں نے کہاکہ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ 2018ءمیں بھی صاف اور شفاف انتخابات نہیں کروا سکتے ہیں، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ سٹیشنز سے باہر پھینکا جاتا ہے، ہمارے پولنگ اسٹیشنز کے اندراور باہر فوج کو کھڑا کروا دیتے ہیں، وہ ادارہ جس کا کام صرف اور صرف سیکیورٹی کا ہونا تھا، ان سے پولنگ چٹس اور پولنگ لسٹ چیک کروا رہے ہیں، اس قسم کے حرکتوں سے ہمارے عظیم ادارے اور انتخابات متنازع ہو جاتے ہیں۔ مشرف کے دور میں بھی الیکشن ہوئے تھے اور دھاندلی ہوئی تھی لیکن تب ہمارے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج نہیں کھڑی تھی،
بلاول بھٹو نے کہاکہ 2008ءاور 2013ءکے انتخابات میں جب دہشت گردی عروج پر تھا اور سیکیورٹی کی زیادہ ضرورت تھا، تب بھی پولنگ سٹیشنز کے اندر اور باہر فوج نہیں کھڑی کی گئی تھی تو پھر 2018ءکے انتخابات میں عمران خان کیلئے یہ سب کچھ کیوں کیا جاتا ہے، یہ کسی سیاسی جماعت یا عمران خان کی فوج نہیں ہے، یہ میری، آپ کی اور ہر پاکستانی کی فوج ہے جسے ہم غیر متنازع اور غیر سیاسی رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے جہاں عوام آزاد ہے نہ سیاستدان اور نہ ہی صحافت آزاد ہے، یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ میڈیا پر پابندی ہے، ناصرف ہماری حکومت سلیکٹڈ ہے بلکہ میڈیا بھی سلیکٹڈ ہے، یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ میڈیا پر راایجنٹ کلبھوشن یادیو کا انٹرویو تو چل سکتا ہے، انڈین ائیرفورس کے پائلٹ کا انٹرویو چل سکتا ہے، دہشت گردوں کے انٹرویو چل سکتے ہیں لیکن اس ملک کے سابق صدر زرداری کا انٹرویو نہیں چل سکتا، مولانا کی پریس کانفرنسز نہیں چل سکتی۔
بلاول نے کہاکہ ہم اس نظام کو نہیں مانتے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے جہاں ہماری معیشت بھی آزاد نہیں، جہاں ہماری معیشت کے فیصلے باہر کیے جائیں، وزیر خزانہ ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے سربراہ کا فیصلہ آئی ایم ایف کرے، ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہاکہ یہ عوام دشمن اور سلیکٹڈ حکومت عوام پر بوجھ بنتی ہے اورعوام پر بوجھ ڈالتی ہے اور وہ اس لیے کہ وہ عوام کے ووٹوں اور طاقت کی وجہ سے نہیں بلکہ سازشوں اور کسی اور کے اشارے کی وجہ سے آئے ہیں، سلیکٹرز کی وجہ سے آئے ہیں، تو وہ پھرعوام کو کیوں خوش رکھیں، وہ عوام پر بوجھ ڈالیں گے اور سلیکٹرز کو خوش رکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایک سال میں معاشی دہشت گردی نے ہماری عوام کا معاشی قتل کر دیا، وہی عمران جو وعدہ کرتا تھا کہ دو نہیں ایک پاکستان بنے گا، اب اسی عمران کی پالیسی عوام کو تکلیف پہنچانا اور امیروں کو ریلیف دلوانا ہے۔ امیروں اور ار ب پتیوں کیلیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لائی جاتی ہے لیکن عام آدمی، مزدور، کسان اور سفید پوش طبقوں کیلئے کوئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم اور بیل آﺅٹ پیکیج نہیں ہوتا، عوام کیلئے مہنگائی اور ٹیکسوں کا طوفان اس لئے ہے کہ ہمارا وزیراعظم عوام کا نمائندہ نہیں بلکہ سلیکٹڈ، نالائق اور کٹھ پتلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم سلیکٹڈ ہو گا تو ہماری خارجہ پالیسی پر بھی اثر ہو گا، آپ سب نے دیکھا کہ اس کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے کشمیر پر تاریخی حملہ ہو رہا ہے، اور ہمارا وزیراعظم نیشنل اسمبلی میں آ کر کہتا ہے کہ میں کیا کروں؟ ہمارا وزیراعظم کشمیر کیلئے انسانی حقوق کی قرارداد نہیں لاتا اور کشمیر کیلئے صرف تقریریں کرتا ہے لیکن پاکستانی عوام کو پتہ ہے کہ اس کٹھ پتلی وزیراعظم نے کشمیر پر سودہ کر لیا ہے اور کسی پاکستانی کو یہ سودہ منظور نہیں، ہر پاکستانی آخری دم تک لڑتا رہے گا مگر اس سودے کو قبول نہیں کرے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورے ملک اورسیاسی جماعتوں کا ایک ہی پیغام ہے، گو سلیکٹڈ گو، گو سلیکٹڈ گو، میں آپ سب کو پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہر جمہوری قدم میں آپ کیساتھ ہوں گے اور ہم مل کر اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے۔