مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاﺅن اور کرفیو کو 90 روز(3 ماہ) ہو گئے، کشمیریوں کے معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہیں، مواصلاتی رابطے اب بھی منقطع ہیں۔گزشتہ روز مسلسل 13 ویں جمعے بھی بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دی گئی۔
مقبوضہ وادی میں مظاہرے بھی ہوئے، جن کے دوران بھارتی فورسز کی شیلنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہو گئے۔بھارت کے دورے پر آئی ہوئی جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی کہہ دیا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال اچھی نہیں، اسے ہر صورت تبدیل ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سمیت بڈگام، گاندر بل، اننت ناگ، پلوامہ، کلگام، شوپیاں اور بارہ مولا میں متعدد کشمیری کرفیو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کےحق میں نعرے لگائے۔
مظاہرین پر بھارتی فوج کی آنسو گیس شیلنگ اور پیلٹس گنوں کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔مقبوضہ وادی میں 90 روز سے جاری بھارتی کرفیواور لاک ڈاﺅن کے باعث تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز بند ہیں۔
سڑکوں سے ٹریفک غائب ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس معطل ہے، خوراک اور دواﺅں کی قلت ہے۔بھارتی قابض انتظامیہ نے 5 اگست سے اب تک مسلسل 13 ویں جمعے بھی بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔