یمنی حکومت اورحوثی باغیوں کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت باغیوں کو حکومت میں برابرکی نمائندگی دی جائے گی، سعودی عرب نے معاہدے کی توثیق کردی۔
معاہدے کا باضابطہ اعلان خود محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پرکیا اوراس معاہدے کو’معاہدہِ ریاض‘ کا نام دیا۔
محمد بن سلمان نے اسے یمن میں خونریز جنگ بندی کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس میں یمنی حکومت اور جنوب میں موجود حوثی باغی ایک عرصے کشت و خون میں رہنے کے بعد امن معاہدے کی جانب بڑھے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ توقع ہے کہ اس اقدام سے یمن میں چارسال سے جاری خانہ جنگی اور سیاسی چپقلش کا خاتمہ ہوگا اور اس مسئلے کا سیاسی حل برآمد ہوگا۔معاہدہِ ریاض کا ذکر کرتے ہوئے سعودی شہزادے نے کہا کہ یہ معاہدہ امن میں استحکام کا ایک نیا عہد شروع کرے گا اوراس موقع پر سعودی ریاست آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے اسے سعودی عوام کے لیے ایک مسرت کا دن بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کی رو سے حکومت میں تبدیلیاں کی جائیں گی اور باغیوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے گی، باغیوں کے تمام مسلح جتھے حکومتِ یمن کے کنٹرول میں ہوں گے۔اب سے چار سال قبل شمالی یمن کے باغیوں نے عدن میں بعض حکومتی نشستیں حاصل کرنے کے بعد اپنی خودمختار حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
باغیوں کی اکثریت حوثی قبائل پر مشتمل تھی۔ جواب میں یمنی حکومت نے باغیوں سے لڑائی کا آغاز کیا اور ملک میں خانہ جنگی چھڑ گئی۔