اپوزیشن کے احتجاج اور شدید مخالفت کے باوجود متعدد بل بحث کے بغیرہی منظورکرلیے گئے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظورکرلیا گیا۔
اپوزیشن کی طرف سے تحریک کی مخالفت کی گئی اوراراکین نے احتجاجاً ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔
حکومت کی جانب سے پاکستان طبی کمیشن بل 2019 بھی پیش کیا گیا جسے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود منظورکرلیا گیا۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی آرڈیننس 2019 میں 120 دن توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔
ایوان زیریں نے قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2019 میں 120 دن توسیع کی منظوری بھی دی۔آرڈیننسز میں توسیع کی قرارداد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے پیش کیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے باری کی گئی اوراپوزیشن ارکان نے گو سیلیکٹڈ گو کے نعرے بھی لگائے۔
مار گیج سیکیورٹی آرڈیننس 2019 کا بل بھی علی مھمد خان نے قومی اسمبلی میں پیش کیا جب کہ پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین نے میڈیکل ٹریبونل آرڈیننس 2019 ایوان میں پیش کیا۔
علی محمد خان نے اسلام آباد علاقائی حدود کے بزرگ شہریوں کا بل بھی پیش کیا جب کہ وفاقی وزیر مراد سعید نے تحفظ قومی شاہرات ترمیمی بل 2019 پیش کیا جنہیں بغیر بحث کے منظور کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں طبی ٹربیونل بل 2019 اور پاکستان طبی کمیشن بل 2019 منظورکر لیے گئے گورنمنٹ ایمپلائزہاوسنگ اتھارٹی بل میں 120دن کی توسیع کی منظوری اور انسداددہشتگردی اتھارٹی ترمیمی بل 2019 میں بھی 120 دن توسیع کی منظوری دی گئی ہے ۔
اجلاس میں مجموعہ ضابطہ دیوانی 1908میں مزیدترمیم کابل 2019 ، نیاپاکستان ہاوسنگ اینڈڈویلپمنٹ اتھارٹی بل 2019 منظور ، وراثتی سرٹیفکیٹ بل 2019 اورحقوق خواتین جائیداد بل 2019 ، لیگل ایڈاینڈجسٹس اتھارٹی بل 2019اوراعلیٰ عدلیہ ڈریس کوڈ بل 2019 سمیت بے نامی ٹرانزیکشن2019،نیب ترمیمی بل 2019اور وسل بلورپروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن بل 2019 منظورکرلیے گئے ہیں۔