پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کے متنازع فیصلے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کے دن بھارتی عدالت کا فیصلہ سنانے کا کیا مقصد ہے، سکھ خوشی منارہے ہیں لیکن آج سکھوں کی خوشیوں کے رنگ میں آج بھنگ ڈالی گئی، بھارتی سپریم کورٹ نے نئی بحث کا آغاز کردیا جب کہ گاندھی اورنہروکا بھارت دفن ہوگیا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ پربے پناہ دباؤ ہے، فیصلے کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں آگ اوراٹھے گی، مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے، نفرت کے بیج بونا بہت خطرناک کھیل ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرپرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، مقبوضہ کشمیرمسئلے پرپاکستان کا بچہ بچہ کھڑا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ پربے پناہ دباؤ ہے،مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بی جے پی نفرت کے بیج بورہی ہے، بھارت کے مسلمان پہلے ہی دباؤ میں تھے اور اب اس فیصلے کےبعد مزید دباؤ بڑھے گا۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کوحکم دیا کہ 3 سے 4 ماہ کے اندراسکیم تشکیل دے کرزمین کومندرکی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔
فیصلہ شرمناک اورغیراخلاقی ہے۔ فواد چوہدری
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو شرمناک، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا۔
Shameful, disgusting, illegal and immoral https://t.co/Apx5n529Td
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 9, 2019
بھارتی مسلمان اب پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ مودی کے ہوتے ہوئے امن کی بات نہیں کی جاسکتی، بابری مسجد کیس کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم عقل کے اندھے ہی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمان اب پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، اس فیصلے کے بعد بھارت میں مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھیں گے، الہٰ آباد کی عدالت کے فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ نےروند دیا ہے۔
بھارتی عدالت بھی انتہا پسندوں کے ساتھ کھڑے ہوگئی۔فردوس عاشق
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ ایک بدنما داغ ہے، اسے ہندوستان کی ریاست کبھی نہیں دھوپائے گی، ایک طرف ہم ایک ایسا اقدام لینے جارہے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتی اور دنیا بھر کی سکھ برادری کے لیے مذہبی مقام کو کھول رہے ہیں لیکن بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے پیغام دیا کہ وہ آزاد نہیں، آج ہندوستان میں انتہا پسند کی سوچ نے اقلیتیوں سے سہارا چھین لیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی انتہا پسند آئیڈیالوجی کے ساتھ کھڑے ہوگئی اس نے ثابت کردیا بھارت میں ہندوتوا کے سوا کسی اور نظریے کی گنجائش نہیں، اس فیصلے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، فیصلے نے بھارت کےسیکولرچہرے کوداغ دارکردیا ہے۔
یہ ہندوتوا کی جیت ہے۔ شیریں مزاری
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ دراصل یہ ہندوتوا کی جیت ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے متنازع زمین پر مندر بنانے کا کہہ دیا ہے جہاں مسجد تعمیر نہیں ہوسکتی۔
Indian SC judgement on Babri mosque out: Accepting that desecration of Mosque was ag the law & holding forth on control of inner & outer areas etc. the core of judgement is: Disputed land to be given to a Board of Trustees to build Ram Mandir. Muslims to be given alternate land!
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 9, 2019
انہوں نے کہا کہ یہ سیکیولر انڈیا کے مکروہ چہرے کا اختتام ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ مودی کے بیانیے کے ساتھ ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی۔ تسنیم اسلم
سابق سیکریٹری خارجہ تسنیم اسلم نے اپنے رد عمل میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی شہریت کو ختم کیا جارہاہے، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ غیرمتوقع نہیں تھا، بھارتی سپریم کورٹ کی کمپوزیشن بی جے پی اورآرایس ایس کے لوگوں پرمبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں رہی ، فیصلہ بول رہاہےکہ یہ مذہبی بنیاد پر دیاگیا ہے، محض یہ کہہ دینا کہ یہ فیصلہ مذہبی بنیاد پر نہیں دیاگیا بے معنی ہے، ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام جنم بھومی نہیں۔