صدرآل انڈیامجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے بھی رد عمل جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ اپنے حق کے لیے لڑ رہے تھے، ہمیں مسجد کے لیے 5 ایکڑ زمین کی خیرات کی ضرورت نہیں ہے، بھارت کا مسلمان اتنا گیا گزرا نہیں کہ وہ مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑز نہ خرید سکے۔
اسدالدین اویسی کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہناتھا کہ بھارت ایک ہندو ریاست بننے جارہا ہے، ہم نے اپنے قانونی حق کیلیے ساری لڑائی لڑی،مسلم پرسنل لابورڈ کو چاہیے کہ مسجد کیلیے پانچ ایکڑکی زمین نہ لے ،مسلم پرسنل بورڈ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو ہندو رویاست بنانے کے عمل کا آغازایودھیا سے ہونے جارہاہے ،بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں بہت تکلیف ہوئی،ہم مطمئن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے حقائق پرعقیدے کی جیت ہوئی ہے،اب یہ لڑائی رکے گی نہیں بلکہ ڈر اس بات کا ہے کہ سنگھ پریوارمزید مساجد پردعوے کرے گا،انصاف انصاف ہوتاہے،عدالتوں کے فیصلے بھائی چارگی کیلیے نہیں ہوتے ۔
اسدالدین اویسی کا کہناتھا کہ 6 دسمبر 1992 کوسنگھ پریوار نے پانچ سوسال پرانی مسجد کو شہید کیا ، ہماری ساری لڑائی قانونی تھی،پانچ ایکڑ زمین کیلیے نہیں تھی۔