افغانستان کی حکومت نے مغوی غیر ملکی شہریوں کے بدلے3 طالبان رہنماؤں کی رہائی کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے 3 عسکریت پسند رہنماؤں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں انس حقانی، حاجی ملی خان اور حافظ راشد شامل ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے افغانستان اور طالبان کے درمیان ملک میں جنگ کے خاتمے کےلیے امن مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔
انس حقانی کا خطے کے خطرناک ترین ’حقانی گروپ‘ کے اعلیٰ ترین رہنماؤں میں شمار ہوتا ہے، جبکہ حاجی ملی خان اور حافظ راشد کا تعلق طالبان سے ہے۔ ان کی رہائی کے عوض طالبان کی جانب سے دو غیر ملکی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں سے ایک کا تعلق امریکا اور دوسرے کا آسٹریلیا سے ہے۔
امریکی کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی شہری کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر تھے اور2007 میں انہیں یونیورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔
صدر اشرف غنی نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں کی رہائی مشکل فیصلہ ہے جو ملک و قوم کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کےلیے دو غیر ملکیوں کے بدلے طالبان قیدی رہا کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکا اور طالبان کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات کو بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔