وفاقی کمیٹی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط منظوری دیدی ۔
نجی ٹی وی کے مطابق کابینہ نے یہ شرط عائد کی ہے کہ نواز شریف کو ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلیے سیکیورٹی بانڈ جمع کروانا ہوگا۔یہ بانڈ کیش یا پراپرٹی کی صورت میں جمع کرایا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمانت وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی طرف سے شہبازشریف کے نمائندے سے مانگی گئی ہے۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جسے آج رات 9 بج کر30 منٹ تک مؤخر کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیرصدارت ہوا۔
اجلاس میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور (ن) لیگ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا تارڑ شریک ہوئے جب کہ نیب کے دو نمائندے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر بھی اجلاس میں شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومتی اراکین نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کےعلاج سےمتعلق بیرون ملک روانگی کے لیے نیب کا واضح موقف درکار ہے تاہم اجلاس میں موجود نمائندوں نے واضح مؤقف دینے سے انکار کردیا جس پر ذیلی کمیٹی نے پراسیکویرٹر جنرل نیب کو طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق نیب حکام اجلاس میں مکمل ریکارڈ ساتھ نہیں لائےجس پر کمیٹی نے اجلاس ڈھائی بجے تک ملتوی کیا اور نیب کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح مؤقف پیش کرنے کی ہدایت دی۔
کمیٹی کے سربراہ بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کامعاملہ تھوڑا پیچیدہ ہے،،بہت سے دستاویزات نیب کو لانا تھیں ،فریقین مکمل دستاویزات نہیں لائے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔