جسٹس فائزعیسی کے وکیل بابر ستار نے صدارتی ریفرنس کے خلاف دلائل میں کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ اور بچے لندن اثاثوں کے مالک ہیں جن کی ملکیت سے کبھی انکار نہیں کیا۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور دیگر درخواستوں کی سماعت کی۔
بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس شہری اور ریاست کے درمیان معاملہ ہے، کوئی شخص کسی دوسرے کے ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا ، انکم ٹیکس قانون کا اطلاق آمدن پر ہوتا ہے اثاثوں پر نہیں، جس رقم پر ٹیکس لاگو نہ ہو اس پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوتا، ٹیکس قوانین میں منی ٹریل کاکوئی ذکرنہیں۔
بابر ستار نے کہا کہ منی ٹریل کا معاملہ پانامہ کیس میں پہلی بار سامنے آیا، منی ٹریل آف شور کمپنیوں میں سامنے لانا ہوتی ہے جہاں اصل مالک کا علم نہ ہو۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ٹیکس قوانین کے شق 116 کی خلاف ورزی نہیں کی، جسٹس فائزعیسی کی اہلیہ اور بچے لندن اثاثوں کے مالک ہیں،انہوں نے کبھی ملکیت سے انکار نہیں کیا، ٹیکس ادا کرنا اور گوشوارے جمع کرانا الگ الگ چیزیں ہیں، قابل ٹیکس آمدن نہ بھی ہو تو بھی گوشوارے جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مزید سماعت پیرتک ملتوی کر دی۔