ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 36 افراد ہلاک ہوگئے۔
حکومت نے مظاہروں پر قابو پانے اور مظاہرین کے درمیان رابطہ روکنے کے لیے ملک بھرمیں انٹرنیٹ سرویس بند کردی ہے
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایران میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ مہنگائی کے خلاف عوام سڑکوں پرنکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ دارالحکومت تہران سے شروع ہونے والا یہ احتجاج اب مختلف شہروں اور قصبات تک جا پہنچا ہے۔
متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے احتجاج کو سختی سے کچلنے کی کوشش کی۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 4 روزکے دوران 36 افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 40 سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پٹرول مہنگا کرنے کی حمایت کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں کو غیر ملکی آلہ کار قرار دیا ہے۔
ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا ہےکہ احتجاج کرناعوامی حق ہے لیکن ہنگامہ آررائی کی اجازت نہیں دی جائےگی۔
واضح رہے کہ ایرانی معیشت مالی بحران کا شکار ہے اور حکومت نے پٹرول کی قیمت 10 ہزار ریال فی لٹر سے بڑھا کر 15 ہزارریال فی لیٹر کرنے کے ساتھ اس کی راشن بندی بھی کردی ہے۔ اس قیمت پرہر نجی کارکوایک ماہ میں صرف 60 لیٹر پٹرول ملے گا۔ اس سے زائد پٹرول خریدنے پرقیمت 30 ہزار ریال فی لیٹرہوگی۔