اقوام متحدہ،بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے نے امریکہ کی قید میں پناہ گزین بچوں کی غلط تعداد بتانے پرمعذرت کرلی۔
مینفریڈ نووک نے پیر کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ایک لاکھ سے زائد بچے امریکی حکام کی حراست میں ہیں۔لیکن بعد میں مینفریڈ نووک نے اعتراف کیا کہ انہوں نے غلطی سے چار سال قبل کے اعداد و شمار سے ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا تھا۔
نووک کی نیوز کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ صدر ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کو متنازع بنانے کے لیے ایسی من گھڑت خبریں شائع کرائی جا رہی ہیں۔
نووک مینفریڈ کی وضاحت کے بعد اس خبر کو شائع یا نشر کرنے والے ذرائع ابلاغ نے اسے ہٹا دیا ہے۔خبروں کے مطابق دوبارہ تصدیق کے لیے رابطہ کرنے پر بھی نووک اپنے موقف پر قائم رہے۔
بعدازاں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں وضاحت کی گئی کہ نووک کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار غلط فہمی کا نتیجہ تھے۔
ادارے نے وضاحت کی کہ درحقیقت نووک نے 2015 میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے سابق صدر بارک اوباما کے دور میں مرتب کی گئی رپورٹ کا حوالہ دیا تھا۔
انسانی حقوق کمشن کی وضاحت کے بعد مینفریڈ نووک نے بھی اعتراف کیا کہ انہیں واضح کرنا چاہیے تھا کہ یہ اعدادو شمار پرانے ہیں۔مذکورہ نیوز کانفرنس میں مینفریڈ نووک کا مزید کہنا تھا کہ اس تحقیق کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کو ایک سوالنامہ بھی بھجوایا گیا۔ لیکن انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
امریکی کسٹم اور بارڈر حکام کے مطابق اکتوبر 2018 سے ستمبر 2019 کے درمیان امریکہ کی سرحد پر حراست میں لیے گئے بچوں کی تعداد 76020 ہے جو اپنے والدین کے بغیر امریکہ میں داخلے کی کوشش کر رہے تھے۔
حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ چار لاکھ 73 ہزار سے زائد پناہ گزین زیرِ حراست ہیں جن میں خواتین، مرد اور بچے بھی شامل ہیں۔