افغان طالبان نے امریکی فوج کا قیام بڑھانے اور معاہدے میں مزید شقیں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا- رپورٹ-فائل فوٹو
افغان طالبان نے امریکی فوج کا قیام بڑھانے اور معاہدے میں مزید شقیں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا- رپورٹ-فائل فوٹو

مذاکرات وہیں سے شروع ہوں گے جہاں رک گئے تھے۔طالبان

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات شروع کرنے سے متعلق بات ابھی قبل از وقت ہے۔

امریکی صدر کے بیان پر طالبان ترجمان نے اپنے ردعمل میں غیر ملکی ایجنسی کو بتایا کہ ہم امریکا کے ساتھ پہلے بھی معاہدے کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مذاکرات پر ہمارا مؤقف اب بھی وہی ہے کہ اگر امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تو وہیں سے ہوں گے جہاں رک گئے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے متعلق بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔

اس سے قبلامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ شب اچانک افغانستان پہنچے اور بگرام ائیربیس پرامریکی افواج سے ملاقات کرنے کے بعد واپس روانہ ہو گئے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کو خفیہ رکھا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے تھینکس گونگ ڈے بھی افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ منایا اور ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان ہم سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی ان سے مل رہے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا ہم کہتے ہیں کہ سیز فائر ہونا چاہیے لیکن پہلے وہ سیز فائر کے لیے راضی نہیں تھے تاہم اب طالبان سیز فائرکے لیے بھی راضی ہیں، امید ہے کہ اس طرح امن معاہدہ کارگر ثابت ہو گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس ستمبر میں کابل میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔