عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے پرتشددہنگاموں کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ حکومت کے خلاف تقریباً دو ماہ سے جاری پرتشددہنگاموں کی وجہ سے کیا ہے۔عراقی وزیراعظم نے آرمی کمانڈر کو بھی برطرف کر دیا۔
وزیراعظم کے دفترسے جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ وہ اپنا استعفٰی پارلیمنٹ میں پیش کریں گے تاکہ وہ اس بات پر غور کر سکے کہ نیا وزیراعظم کون ہو گا۔ ان کا کہناتھا کہ انہوں نے مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی کا خطاب بڑی فکر مندی سے سنا ہے اوران کے مطالبے کے جواب میں مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
عبدالمہدی نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اپنا استعفیٰ جلد پیش کر دیں گے تاکہ قانون ساز نئی حکومت کا انتخاب کر سکیں۔عراقی وزیراعظم کا بیان عراق کے با اثر مذہبی رہنما آیت اللہ علی ال سیستانی کے مذمتی بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
آیت اللہ علی سیستانی نے جمعے کو لیڈر شپ کی تبدیلی کی کال دی تھی اور مظاہرین کی ہلاکتوں کی مذمت کی تھی۔عراق کے با اثر مذہبی رہنما نے قانون سازوں کو کہا تھا کہ وہ حکومت کے لیے اپنی حمایت پرنظرثانی کریں۔
انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ پارلیمان لیڈر شپ میں تبدیلی لائے تاکہ ملک میں جاری پرتشدد واقعات کا خاتمہ ہو سکے۔آیت اللہ علی سیستانی نے فوج پر زور دیا تھا کہ وہ مظاہرین کو قتل کرنے سے گریز کریں۔با اثر رہنما نے مظاہرین سے بھی پر تشدد کارروائیوں سے گریز کرنے کی اپیل کی تھی۔