کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر تین میں واقع انو بھائی پارک کے قریب سے کھدائی کے دوران بڑی تعداد میں انسانی اعضا برآمد ہوئے ہیں جسے پولیس نے ابتدائی طو پرمیڈیکل ویسٹیج کا معاملہ قراردیا تاہم اب نجی ہسپتال نے پولیس کے اس موقف کی تردید کرتے ہوئے بیان جاری کردیاہے اوراب معاملہ نیا رخ اختیارکرگیاہے۔
نجی ہسپتال کی ایڈمنسٹریٹر نصرت فہیم نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسے ہڈیاں دفن کرنا ہمارا طریقہ کار نہیں ، ہسپتال میں روزنہ اعضا نہیں کٹتے بلکہ کبھی کبھار ایسا ہوتاہے،ہم کٹنے والے اعضاجمع نہیں کرتے بلکہ کاٹے ہوئے اعضامریض کے لواحقین کو دیے جاتے ہیں ، لواحقین اعضاقبرستان میں دفن کردیتے ہیں ۔
یااد رہے کہ انسانی ہڈیاں گرین لائن منصوبے کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئی ہیں جو کپڑے کے تھیلوں میں بند تھیں، کراچی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پہنچ گئی ہے جس نے ہڈیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم رآ کے مطابق کھدائی کے دوران ملنے والی ہڈیاں چیک کرا رہے ہیں، یہ ہڈیاں انو بھائی پارک کے قریب زمین سے کھدائی کے دوران ملی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر میڈیکل ویسٹیج کا معاملہ لگ رہا ہے، پہلے مختلف آپریشن اور سرجری کے دوران انسانی ہڈیوں کو الگ کیا جاتا تھا۔
ایس ایس پی سینٹرل نے مزید بتایا کہ شوگر کے مریضوں کے جسمانی حصوں کو بھی کاٹ کر الگ کیا جاتا ہے، پہلے ان ہڈیوں کو مختلف جگہوں پر دفنا دیا جاتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب کچھ سالوں سے ان ہڈیوں کو جدید طریقے سے ختم کر دیا جاتا ہے، اندازہ ہے کہ یہ ہڈیاں کئی سال قبل دبائی گئی تھیں، تاہم پولیس مکمل تفتیش کے بعد ہی اس سلسلے میں بتا سکے گی۔
واضح رہے کہ کراچی کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کے لیے جاری گرین لائن منصوبہ کئی برس قبل شہرِ قائد میں شروع کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے۔