بھارت میں لیڈی ڈاکٹر سے جنسی زیادتی کے بعد اسے زندہ جلانے والے ملزمان کو پولیس نے مقابلے میں مار دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تلنگانہ میں لیڈی ڈاکٹر قتل کیس میں ڈرامائی پیش رفت ہوئی اورکسی فلمی صورتحال کی طرح پولیس نے مقابلے میں چاروں ملزمان کو ہلاک کردیا۔
29 نومبر کو بھارتی شہر حیدرآباد کے شمشاد آباد تھانے کی حدود میں 27 سالہ ویٹرنری ڈاکٹرکواجتماعی زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اس واقعے پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اورعوام نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔
پولیس نے چند روز قبل اس واقعے میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کیا جن کی عمریں 20 سے 24 سال تھیں۔ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
آج پولیس تفتیش کے لیے انہیں جائے وقوعہ پر لے کر گئی جہاں پولیس کے بقول ملزمان نے افسران سے اسلحہ چھین کر فرار ہونے کی کوشش کی جس پر چاروں ملزمان کو گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا۔ ملزمان میں نوین، شیوا، عارف، شینا کسولو شامل تھے۔ بعض لوگوں نے اسے جعلی پولیس مقابلہ یا ماورائے عدالت قتل کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پولیس کمشنر وی جے سجنر نے بتایا کہ جرم کی تحقیقات کے لیے پولیس ملزمان کو جائے وقوع لے کر گئی تھی تو انہوں نے فرار کی کوشش کی، اس دوران فائرنگ ہوئی جس سے دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
لیڈی ڈاکٹر کے والد نے ملزمان کی ہلاکت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب میری بیٹی کی روح کو سکون مل گیا، میں پولیس اور حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ادھر عوام اور سیاست دانوں نے بھی پولیس کے اس عمل کو سراہا ہے۔ اوما بھارتی نے ملزمان کی ہلاکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ صدی کا سب سے بڑا واقعہ ہے اوراسی طرح عورت کا تحفظ ممکن ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ اترپردیش اوردیگرعلاقوں کی پولیس کو بھی حیدرآباد پولیس کے اس اقدامات کی تقلید کرنی چاہیے لیکن افسوس ناک طورپرملک میں مجرموں سے سرکاری مہمان جیسا سلوک کیا جاتا ہے، اترپردیش میں جنگل کا قانون نافذ ہے اور ریاستی حکومت سو رہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں روزانہ جنسی زیادتی کے 132 واقعات ہوتے ہیں اورگزشتہ 6 ماہ میں ریپ اور جنسی ہراسانی کے 24 ہزار سے زیادہ واقعات پیش آچکے ہیں۔