متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد محمود صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی کے معاملے پراعداد و شمار میں دھاندلی کی گئی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد محمود صدیقی نے کہا کہ کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، پاکستان میں ٹیکس دینے والوں میں سے 83 فیصد دکاندار کراچی کے ہیں، یہ کہا جاتا ہے کہ کراچی میں پشتون، پنجابی اور بلوچ زیادہ ہیں لیکن سندھ کے شہری علاقوں سے امتیازی سلوک ہوتا رہا، کوٹہ سسٹم کی تقسیم صرف صوبہ سندھ کے لیے ہے۔
انہوں نے کہاکہ کچھ ایسی ناانصافیاں ہیں جو جرائم کی حیثیت رکھتی ہیں، مردم شماری سمیت کئی مقدمات اعلیٰ عدالتوں میں سسک رہے ہیں، جہاں آبادی نہیں وہاں مردم شماری میں ووٹرز بتائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر خالد محمود صدیقی نے کہا کہ 70 سال سے لوگ روزگار کی غرض سے کراچی آرہے ہیں لیکن حیران کن طور پر کراچی کی آبادی کم دکھائی گئی، گزشتہ مردم شماری میں تو حد ہی کردی گئی۔ جہاں آبادی نہیں وہاں ووٹرز زیادہ بتائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب آبادی نہیں تو کیا گھوسٹ ووٹرز آئیں گے،نادرا کا ریکارڈ موجود ہے جو چاہے دیکھ لے، نادرا اور مردم شماری کے ریکارڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے، ضلع وسطی میں آبادی کم ہے لیکن شناختی کارڈ زیادہ جاری کردیے گئے۔
پریس کانفرنس کے دوران عامر خان کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت کم دکھایا گیا،ایم کیوایم ارکان قومی اسمبلی نے مردم شماری کےآڈٹ کیلیے آواز اٹھائی لیکن آج تک تھرڈ پارٹی آڈٹ نہیں کرایا گیا، پاکستان کو کماکر دینے والے شہر کی آبادی کو صحیح طورپر گننے کو کوئی تیار نہیں۔
رہنما ایم کیو ایم کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ مردم شماری پراربوں روپے خرچ کیے گئے، کراچی کومردم شماری کیلیے14 ہزار 994 بلاک میں تقسیم کیا گیا، 1866بلاکس میں آبادی کم اور ووٹرز کی تعداد زیادہ بتائی گئی۔