تشدد کے پیش نظرریاستی انتظامیہ نے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ پرپابندی لگا دی۔فائل فوٹو
تشدد کے پیش نظرریاستی انتظامیہ نے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ پرپابندی لگا دی۔فائل فوٹو

متنازع شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا سے  بھی منظور

بھارت میں لوک سبھا کے بعد مسلم مخالف متنازع شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا سے  بھی منظور ہوگیا جس کے بعد اس بل پر عمل درآمد کے لیے تمام رکاوٹیں ختم ہوگئیں جب کہ بل کے خلاف مشتعل مظاہروں کو بزور طاقت روکنے کیلیے آسام میں فوج طلب کرلی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایوان زیریں لوک سبھا سے پیر کے روز منظوری کے بعد شہریت سے متعلق مسلم مخالف متنازع بل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا، بل کے حق میں 125 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ  105 اراکین نے بل کی مخالفت کی۔

بل منظور ہونے پر کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے آج کے دن کو پارلیمنٹ کی قانون سازی کا ’سیاہ ترین دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل پیش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والوں نے تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کیا۔ اس قانون کی منظوری سے بھارت کے بنیادی اساس اور نظریات پر کاری ضرب لگی ہے اور اس بل سے ہماری پہچان سیکولر ازم کے بجائے ہندو انتہا پسندی بنادی گئی ہے۔

دوسری جانب متنازع بل کیخلاف بھارت بھر میں 2 روز سے مظاہرے جاری ہیں، سب سے زیادہ مظاہرے ریاست آسام میں جاری ہیں جہاں طلبا سڑکوں پرنکل آئے اورمودی سرکار کیخلاف نعرے بازی کی۔ حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب پولیس کی فائرنگ سے چند طلبا زخمی ہوئے جس کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا۔

View image on Twitter

ریاست آسام میں دو ماہ قبل ہی 20 لاکھ مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کردیا گیا تھا، یہ وہ لوگ تھے جو نسلوں سے آسام میں ہی آباد تھے۔ یہ کارنامہ بھی بی جے پی کے ایک رکن نے 2014 میں سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ درج کراکے انجام دیا تھا۔ جس کے باعث آسام میں شہری پہلے ہی اشتعال میں تھے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز بھارتی لوک سبھا میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی ہے اور مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے جس پرامریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔