اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد وکیلوں کی بڑی تعداد نے پی آئی سی میں گھس کر توڑ پھوڑکی اور ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف، تیمارداروں اور صحافیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
راصل یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب 24 نومبر کو وکلاءکی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ان کا وکیل ساتھی اپنی بیمار والدہ کو ہسپتال لے کر گیا جہاں ڈاکٹرز نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا،اس دوران وکلاءاور عملے کے دورا ن گرما گرمی ہوئی اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی تاہم بعد ازاں ڈاکٹروں کی جانب سے معذرت کر لی گئی اور معاملہ وہیں ختم ہو گیا۔
This is the root cause of today's incident at PIC#lawyers pic.twitter.com/fWqN06W3yh
— رقصِ بسمل۔۔۔ (@usman_reps) December 11, 2019
لیکن کچھ روز قبل سوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ڈاکٹرزکی جانب سے وکلاکو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ، ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک نوجوان ڈاکٹر پی آئی سی کے احاطے میں بینچ پر کھڑا ہو کر تقریر کر رہاہے جبکہ باقی تمام عملہ انہیں سننے میں مصروف ہے اور تمسخر اڑایا جارہا تھا۔
یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو وکلاءمشتعل ہو گئے اور تقریبا تین سو سے زائد وکیلوں نے مارچ کرتے ہوئے پی آئی سی کا رخ کیا اور راستے میں ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے ہوئے دھمکیاں دیتے بڑھتے چلے گئے تاہم جب وہ پی آئی سی پہنچے تو داخلی دروازہ بند کردیا گیا لیکن وکلانے زبردست دروزاہ کھلوایا اور اندر داخل ہونے کے بعد ہسپتال کا سارا کا سارا نظام ہی تہس نہس کردیا۔