شہریت ترمیمی بل کے خلاف آسام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا،پولیس فائرنگ سے3مظاہرین ہلاک،21 زخمی ہوگئے۔
جمعہ کی صبح گوہاٹی کے علاقے چاندماری میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے ذریعہ رکھی گئی بھوک ہڑتال میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔
اس سے قبل گوہاٹی میں ہی جمعرات کی شام ہزاروں افراد کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت مخالف نعرےبازی کی۔ دریں اثنا، پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے فائرنگ کی جس میں3مظاہرین ہلاک اور21 زخمی ہو گئے، تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مظاہرین نے جمعرات کے روزایک بی جے پی رکن اسمبلی کے گھر،گاڑیوں اوردفترکو نذرآتش کردیا۔ اس پرحکومت نے کارروائی کرتے ہوئے گوہاٹی کے پولیس کمشنر سمیت چیف پولیس آفیسرکو معطل کر دیا۔
گوہاٹی اور شیلونگ میں تاحال کرفیو جاری ہے، جبکہ آسام کے ڈبروگڑھ میں صبح 8 بجے سے دوپہرایک بجے تک کرفیو میں نرمی کردی گئی ہے۔
تشدد کا سلسلہ تیز ہونے کے پیش نظر ریاستی انتظامیہ نے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ کی پابندی میں اگلے 48 گھنٹوں تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرآسام اورتریپورہ کے بعد اب میگھالیہ میں بھی موبائل انٹرنیٹ اورایس ایم ایس خدمات پرپابندی لگا دی گئی۔ حالت خراب ہونے کی وجہ سے گوہاٹی سمیت آسام کے متعدد شہروں میں فوج کے جوان تعینات کر دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پُر تشدد احتجاج کے درمیان گزشتہ رات بھارتی صدر نے شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی، جس کے بعد یہ بل قانون میں تبدیل ہو گیا۔ اس ہفتہ پہلے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا سے اس بل کو منظور کرنے کے بعد صدرکے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔